ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مثنوی شریف میں اس کا ذکر تھا کہ مرنے کے وقت دنیا کی حقیقت معلوم ہوگی فرمایا کہ مرنے کا وقت تو بڑا وقت ہے مرض میں ثلث سے زیادہ کا حق چلا جاتا ہے ۔ ملفوظ ( 475) ہمارے بارے میں اہل اللہ کی رائے درست ہے فرمایا کہ جس طرح لہو ولعب کی چیزوں میں مشغول دیکھ کرہم بچوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور وہ اس سے بے وقوف سمجھنے میں ہماری رائے کو غلط سمجھتے ہیں اور دراصل ہمارا بیوقوف سمجھنا صحیح ہے اسی طرح اہل اللہ ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور ہم اہل اللہ پر ہنستے ہیں لیکن اہل اللہ ہی کا ہمیں بے وقوف سمجھنا صحیح ہے ۔ ملفوظ ( 476) جو علم خدا تک نہ پہنچائے وہ جہل ہے فرمایا کہ ندوۃ العلماء کا اول یا دوسرا جلسہ کانپور میں ہوا تھا ایک فاسد المذہب عالم بھی آئے تھے انہوں نے کہا کہ میں 72 علم کا علم ہوں ۔ مولوی محمد شاہ صاحب رامپوری نے اسی کا بیان رد کردیا تھا ۔ اول یہ آیت پڑھی تھی : قل افغیراللہ تامرونی اعبد ایھا الجاھلون کہ دیکھو اس آیت میں حق تعالیٰ نے جن لوگوں کو خطاب کیا ہے ان میں بڑے بڑے عاقل وعالم ہی تھے پھر ان کو بھی ایھا الجاھلون سے خطاب کیاہے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ جو علم خدا تک نہ پہنچائے وہ جہل ہے علم نہیں ہے 72 اور 73 علم سے کچھ نہیں ہوتا ۔ مولوی صاحب کو اس وقت خوب جوش تھا ۔ ملفوظ ( 477) جی بہلانے کو دینی کتب کا مطالعہ دنیا ہے فرمایا کہ آج میں نے عوارف المعارف میں دیکھا کہ مطالعہ چاہے دینی کتاب کا ہو لیکن اگر اس وجہ سے ہوکہ ذکر اللہ سے جی گھبراتا ہے اس میں جی بہلے گا تو وہ دنیا ہے اور اگر اسلئے ہوکہ حق تعالٰی کا قرب ہوگا ثواب ملے گا تو وہ البتہ مقبول ہے پھر فرمایا کہ اس کو دیکھ کرمیری تو ایک حالت طاری ہوگئی تھی عجیب بات لکھی ہے ۔