ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
سے ہوتا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے گویا محبت ٹپکی پڑتی ہے ۔ آخر کیا بات ہے ۔ خدا کے فضل سے ادراک صحیح ہوتا ہے ۔ اس لئے پوراثر ہوتا ہے ۔ احقرکے یاد دلانے پر فرمایا کہ مولوی محمود صاحب کا لڑکا ایک دفعہ کھیل رہا تھا اور لڑکے بھی تھے کچھ قصائیوں کے کچھ رائیوں کے ۔ مجھ کو دیکھ کر سب بھاگے گئے لیکن وہ نہیں بھاگا آخر برادری کے ہیں مناسبت قدرتی ہوتی ہے وہ مجھ سے آکر لپٹ گیا مجھ کو محض اس امر کے خیال کرنے سے دیکھ اس کی مجھ سے وحشت نہیں ہوئی آج تک اس سے محبت ہے صرف اتنی بات ہے کہ مجھ کو دیکھ کر بھاگا نہیں تھا اس بات کی اتنی قدر ہوئی کہ بیان نہیں کرسکتا ۔ کوئی سمجھ کہ متخیلہ کا خلل ہے اتنی چیز کو اتنا بڑا سمجھ لیا ۔ مگر کیا کروں جو اثر کی چیز ہے اس سے تو اثر ہوتا ہی ہے ۔ ملفوظ ( 584) غیر مسلموں کیلئے جی چاہتا ہے کہ وہ معتقد ہوں فرمایا کہ ایک دیوانی کا مقدمہ سہارنپور میں تھا حاکم ہندو تھا ۔ فریقین سے صلح کے لئے کہا گیا پنچوں کے نام لئے گئے فریقین بالاتفاق راضی نہیں ہوئے ۔ پھر فریقین نے میرے متعلق اپنا اطمینان ظاہر کرکے میرا نام لیا اور راضی ہوگئے کہ میں فیصلہ کردوں اس حاکم نے یہ بات کہی کہ اگر وہ شخص ایسا ہی ہے جیسا کہ تم اس کو سمجھتے ہو تو میں پیش گوئی کرتا ہوں کہ وہ فیصلہ نہیں کریگا واپس کردیگا مجھے اس کی اطلاع بعد واپسی کاغذات کے ہوئی تھی ۔ غرض میرے واپس کاغذات آئے مگر ساتھ ہی ساتھ ایک فریق کی سفارش کا خط آیا اول تو خود فیصلہ کرنا ہی میرے طبیعت کے خلاف ہے پھر اس پر یہ سفارش کا خط ۔ دوسرے یہ کہ قبل فریقین سے مجھ سے ملاقات میں نے کہا کہ جب وہ یہاں آئیں تو اس حکم بننے ٌپر تو مجھ کو یہ چاہیے کہ ان سے بات بھی نہ کروں اور انہیں سرائے میں ٹھہراؤں اور یہ مجھ سے ہونہیں سکتا تھا ۔ اسلئے میں نے کا غذات واپس کردئیے اور کوئی عذر لکھ بھیجا ۔ اور یہ بات مجھ کو بعد میں معلوم ہوئی کہ اس حاکم نے یہی پیشن گوئی کی تھی ۔ سچی بات ہے مجھے بڑی خوشی ہوئی کیونکہ مسلمان چاہے معتقد ہوں یا نہ ہوں لیکن غیر مسلموں کے لئے جی چاہتا ہے کہ معتقد ہوں تاکہ انہیں معلوم ہو کہ مسلمانوں میں ایسے لوگ ہیں ۔ پھر فرمایا کہ اس ظالم نے دیکھئے کیا بات کہی معلوم ہوتا ہے پرانا صحبت یافتہ شخص ہے ۔ پہلے لوگ ہر مذہب میں ایسے ہوتے تھے ۔ نئے جنٹلمین تو بس تبرک ہی ہیں ۔