ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
روزانہ تھوڑا ہی ہوتا ہے مجھے خود اس کا بہت اہتمام ہے کہ جہاں تک ہوسکے یہی رہوں ۔ اور اگر مجبور کہیں جانا ہوتو جہاں تک جلد ممکن ہو واپس چلا آؤں ۔ بہر حال خلاصہ یہ ہے کہ جب تک ضرورت شدید نہ ہو یہاں سے نہ جائیے ۔جتنا قیام یہاں ممکن ہو بہتر ہے ۔ باقی کام یہاں زیادہ کرنا چاہیے ۔ اور یہ فرمایا کہ ایک تو معمولی ایسا ہو کہ جو دوامی ہو اور یہاں سے جانے کے بعد دوسرے مقامات پر بھی جاری رہ سکے ۔ اور ایک خصوصیت قیام کی بناء پر ہو ۔ جو یہیں کے لئے خاص ہو کر کیونکہ یہاں زیادہ فرصت ہے ۔ لیکن غیر محدود نہیں بلکہ اس کی بھی ایک حد ہونی چاہیے ۔ میری تجویز کے موافق اب تک یہ صاحب علاوہ دوازدہ تسبیح کے بلا تعداد اسم ذات پڑھا کرتے تھے بارہ تسبیح جومعمول ہیں وہ تو رہنا ہی چاہیں۔ اگر کسی وقت شوق غالب ہوتو اسی کے اجزاء میں سے جس جزو میں زیادہ دلچسپی ہو اس کی زیادت کرلیا جائے ۔باقی اپنے ذمہ سمجھا جائے صرف بارہ تسبیح کو ۔ البتہ دن میں قرآن مجید کی تلاوت کے بعد اسم ذات کا کوئی عدد معین کرلینا چاہیے ۔ ایک تو ہمیشہ کے واسطے ۔ اور وہ مختصر سا ہوگا ۔ وہاں کے مشاغل دیکھ کر جب آپ یہاں سے جانے لگیں گے تب مقرر کردیا جائے گا ۔ باقی جب تک یہاں قیام ہے کچھ زیادہ مقدار میں معین کرلینا چاہیے ۔ میرا اکثر معمول یہ ہے کہ بارہ ہزار تک بتلاتا ہوں خواہ ایک وقت میں یا دو مرتبہ کرکے لیکن دو مرتبہ سے زیادہ نہیں ۔ یا تو چھ ہزار مرتبہ ایک جلسہ میں تین ہزار دوسرے میں تو ہزار جس سے سہولت ہو ۔ مطالعہ کتب کے متعلق فرمایا کہ میرے خیال میں اگر آپ یہاں رہتے رہتے تکشف دیکھ لیں تو مناسب ہے اس میں اس فن کے زیادہ مضامین ہیں ۔ اور کار آمد باتیں ہیں ۔ دعوات عبدیت وغیرہ دوسری جگہ بھی دیکھی جاسکتی ہیں تکشف کے مضامین سمجھ میں آجائینگے ۔ ظہر کے بعد سے میرے پاس بیٹھو مفید ہوگا ۔ بعد کوحضرت نے اسم ذات کی تعداد صرف چھ ہزار کردی ۔ تین تین ہزار دوجلسوں میں ۔کیونکہ ان صاحب کو بارہ ہزار دو جلسوں میں پورا کرنا گراں ہوتا تھا ۔ ملفوظ ( 673) ایک نووارد صاحب کو تلقین ذکر ایک نووارد صاحب کو حضرت نے چھ تسبیح لاالہ الااللہ کی بعد تہجد کے تعلیم فرمائیں یہ