ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
فرصت ہو میں اس سے کہوں کہ چل بھائی ۔ ایک غریب جو لینے کی غرض سے آئے تھے مفص طور پر اپنے عذرات بیان کرکے فرمایا کہ میں نے اس لئے مفصل گفتگو کی ہے کہ تمہیں یہ خیال نہ ہو کہ ہم غریب تھے اس لئے انکار کردیا اگر کوئی امیر ہوتا تو اتنا تو بھی نہ کہتا سیدھی بات کہ دیتا فرصت نہیں ۔ ملفوظ ( 505) آمد کی غرض کا فوری اظہار کرنا چاہیے ۔ مقدمہ کامیابی کے لیے وظیفہ : ایک دیہاتی آکر بیٹھا تھا کہ حضرت نے پوچھا کہ کیسے آئے کہا کہ ملنے آیا تھا غالبا حضرت نے خود ہی دوبارہ پوچھا کہ کچھ کہنا ہوتو کہہ لو تب اس نے اپنے مقدمہ کے لیے کوئی وظیفہ پوچھا اور تعویذ مانگا حضرت نے فرمایا کہ پہلے صرف یہ کیوں کہا تھا کہ ملنے کے لیے آٰیا تھا لوگ خواہ مخواہ پریشان کرتے ہیں ۔ میں نے اس لیے خود پوچھا چھوڑ دیا ہے کہ ٹھیک جواب دیں گے نہیں پھر جھک جھک چونکہ اس وقت مجھے کوئی کام نہیں تھا اس لئے میں نے کہا لاؤ پوچھ لو۔ میری بداخلاقی کی وجہ یہ ہے کہ میں لوگوں راحت پہنچانا ہوں پوچھتا ہوں کہ بھائی تکلیف نہ ہو ۔ ہمیشہ یاد رکھو جب کسی پاس جاؤ بات صاف کہو ۔ اگر تمہارے اس کہنے پر کہ ملنے آیا تھا میں خاموش ہوجاتا اور اٹھ کر چل دیتا تو کہتے ہیں کہ بڑے روکھے ہیں پوچھا تک نہیں اس نے کہا کہ میں تنہائی کہنا چاہتا تھا فرمایا کہ اول تو یہ بات کوئی تنہائی کی نہ تھی دوسرے یہی کہتے ہیں کہ صاحب مجھے کچھ تنہائی میں کہنا ہے تاکہ آنے کا مطلب تو معلوم ہوجاتا ۔ پھر حضرت نے مقدمہ کے لئے فرمایا کہ یا حفیظ ہر نماز کے بعد سو مرتبہ پڑھا کرو اول آخر دورد شریف اور ویسے بھی ہروقت یا حفیظ کی کثرت رکھا کرو پھر گھر جانے لئے اٹھے تو چلتے میں پوچھا کہ کیا مقدمہ ہے اس کی کہا خود میں نے دائر کیا ہے فرمایا کہ بھلا مانس یہ پہلے ہی کیوں نہ کہا ۔ میں سمجھا کہ کوئی فوج داری کا مقدمہ تمہارے اوپر ہے پھر فرمایا کہ اس صورت میں یا حفیظ کی بجائے یا لطیف پڑھنا چاہیے ۔ ملفوظ ( 506) دوران ذکر کی حالت ۔ صحبت کے ضروری ہونے کی حد ۔ پنجابی میں ذکر ۔ ذکراللہ سے مقصود لذت نہیں ۔ تعلیم کی بے قدوری ۔ مولویوں