ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
3ذیعقد 34ھ ملفوظ (664) جس شخص کاکہنا خوشی سے نہ مانے اس سے تعلیم حاصل کرنے سے کیا نفع ؟ اپنی رائے سے تجویز کردہ ۔ جس سے دینی نفع حاصل کرنا ہو اس سے تکلف نہیں کیا کرتے : ایک نووارد صاحب کو جنہوں نے طلب خلوت کے بعد عصر پرچہ دیاتھا حسب معمول بعد مغرب حضرت نے گفتگو کرنے کے لئے اپنے پاس بلایا ۔ وہ صاحب ذراہٹ کر ایک طرف کو آکر بیٹھنے لگے حضرت نے بغرض سہولت گفتگو اپنے قریب موجہ میں انہیں بیٹھنے کے لئے بلایا کہ یہاں آئیے ۔ انہوں نے وہیں بیٹھنے کے لئے اصرار کیا ۔ کئی بار کے ردو کد کے بعد حضرت نے ذرا تیز لہجہ میں فرمایا کہ لاالہ الا اللہ آُپ نے آتے ہی مخالفت شروع کی ۔ بالآخر وہ صاحب سامنے آکر بٹیھے ۔ لکین یہ کہہ کر کہ مجھے تو حضور کے پیچھے بیٹھنا چاہیے ۔ حضرت نے فرمایا کہ باوجود چند بار کے کہنے کے آپ نے کہنا نہ مانا اور آخر میں مانا بھی یہ سنا کر کےکہ مجھے تو پچیھے بیٹھنا چاہیے ۔ اچھا جائیے ۔ جو شخص آپ کو پیچھے بیٹھنے کی اجازت دے اور پیھچے بٹھلا کر آپ سے گفتگو کر سکے اس کے پاس جائیے ۔ انہوں نے معزرت کی توفرمایا کہ جی نہیں ۔ جو آپ کا کہنا مانے اور پیچھے بیٹھے بیٹھے آپ سے گفتگو کرسکے اس کے پاس جایئے ۔ اٹھئے ۔ انہوں نے پھر معزرت کی فرمایا کہ اول تو دیر تک کہنا ہی نہ مانا جھک جھک ہوتی رہی پھر آکر بیٹھے بھی تو اس کے ساتھ یہ شگوفہ بھی چھوڑ دیا کہ مجھے تو پیچھے بیٹھنا چایئے یعنی مجبور ہوکر آنا پڑا ۔ برابر اخیر تک محبتیں کرتے رہے جایئے تشریف لے جایئے ۔ آدمی جس شخص کا کہنا خوشی سے نہ مانے اس سے تعلیم حاصل کرنے سے کیا نفع ۔ انہوں نے کہا کہ میں تو کہنے پر فورا حاضر ہوگیا ۔ فرمایا کہ کہاں اخیر تک تو حجتیں کرتے رہے ۔ کیا میں مسجد میں بیٹھ کر جھوٹ بول رہاہوں ۔ آپ نے جوکہا مجھے تو پیچھے بیٹھنا چاہیے ۔ تو گویا میں جو آپ کو آگے بٹھلا رہاہوں یہ فضول حرکت ہے ۔ میں تو تاکید سے کہہ رہا تھا تو اضع سے کہتا تو خیر کچھ اصرار کی گنجائس بھی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ غلطی ہوئی فرمایا بس غلطی ہوئی تو بھگتو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں بہت دور سے آیا ہوں فرمایا کہ آئے تو میرے اوپر کوئی احسان کیا ۔ آتے ہی مخالفت کی ۔ اور ایسی تواضع تھی تو خیر ایک دفعہ انکار