ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ جب روحانیت کا غلبہ ہوتا ہے تو بوجہ شگفتگی کے بعد مرنے کے بدن پر بھی اثر کم ہوتا ہے ۔ ملفوظ ( 499) نسبت اللہ کی واقعیت غالبا روحانی کیفیت یعنی نسبت مع اللہ کے موہوم ہونے کا ذکر مثنوی شریف میں تھا فرمایا کہ اس کا دوام اور تزاید ظاہر کرتاہے کہ واقعی کوئی چیز وہم نہیں ہے ورنہ اس طرح تو ہر چیز میں بلکہ محسوسات میں بھی عدم واقفیت کے احتمالات نکل سکتے ہیں ۔ ملفوظ ( 500) کاملیں خود پر دشواریاں جھیل کر اورروں کیلئے راستہ صاف کردیتے ہیں : فرمایا کہ کاملین جو مکمل بھی ہوتے ہیں بتوفیق حق دشوریاں اپنے اوپر جھیل کر راستہ کو اورں کے لئے نہایت صاف کردیتے ہیں ۔ بعنی علم کے لینے میں خود دشواریاں اٹھائیں پھر تجربہ سے اور اجتہاد سے دستورالعمل مقرر کردیئے جن سے اوروں کو حاصل کرنا آسان ہوگیا جیسے استاد لمبے اور دقیق مضمون کو سہل تقریر سے سمجھا دیتا ہے مثلا مضامین کو مجتمع کردیا ۔ مگر یہ شان ان ہی سب معلمین کی ہوتی ہے جن کو مشقت ہوتی ہے ۔ مثنوی شریف میں ایسا ہی مضمون انبیاء کے متعلق مذکور تھا اس پر یہ ارشاد د فرمایا جومذکور ہوا ایک صاحب نے عرض کیا کہ انبیاء تو اجتہاد نہیں کرتے وہ تو صاف وحی ہوتے ہیں فرمایا کہ ایک تو کام تبلیغ کا ہے وہ تو وحی سے کرتے ہیں اور ایک کام تربیت کا ہے انبیاء وہ بھی کرتے ہیں اس میں اجتہاد کی ضرورت پڑتی ہے۔ ملفوظ ( 501) روافض کے ختم نہ ہونے کی وجہ دوران درس مثنوی میں ایک صاحب نے دریافت کیا کہ خوراج وغیرہ باطل فرقے اب بھی موجود ہیں فرمایا کہ ہیں تو لیکن جماعت نہیں صرف روفض کی تو جماعت باقی ہے کیونکہ ان کے یہاں تقیہ ہے اوروں کے یہاں تقیہ نہ تھا ۔ جب کبھی اہل حق کا غلبہ ہوا ان کا صفایا ہوگیا روافض میں تقیہ ہے یہ اس لئے نہیں مٹے کیونکہ جب اہل حق کا غلبہ ہوا یہ لوگ کہنے لگے کہ ہم تو آپ کی ساتھ ہیں ۔ ان سبا یہودی تھا