ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مرض ادھوری بات کہنے کا ہے الاماشاءاللہ اور یہ بہت ہی تکلیف وہ حرکت ہے چونکہ اپنے ذہن میں سب باتیں موجود ہوتی ہیں اس لئے سمجھتے ہیں کہ دوسرے کے ذہن میں بھی ہوں گی ۔ حالانکہ دوسرا بے چارہ بلکل خالی الذہن ہوتا ہے یا تو ایسے ہوجائیں کہ خود بخود دوسرے کے قلب میں سب مضامین کی خاموشی سے انہوں نے یہ سمجھ لیا ہوگا کہ اس وقت مخاطب نہیں ہونا چاہیے کیونکہ موقعہ گفتگو کا نہیں ناراضی کا احتمال ہوا ہوگا ۔ فرمایا کہ جس قدر بات انہوں نے کہی تھی اس پرسوائے خاموشی کے اور کیا ہوسکتا تھا بات تو پوری کہی نہ تھی ۔ پھر میں جواب کیسے شروع کردیتا ۔ یہ کون سا طریقہ ہے ۔ کہ اول ادھوری بات کہی جائے ۔ جب دوسرا بقیہ بات کا مطالبہ کرے تب پوری بات کہی جائے ۔ کیا میرے ذمہ یہ بھی ہے کہ ادھوری بات سن کر پوچھوں کہ ہاں پھر کیا مطلب ہے ۔ جامع ملتمس ہے کہ یہ سخت عیوب احقر بھی ہے بارہا تنبیہ فرما چکے ہیں ۔ لیکن یہ عیب نہیں جاتا ۔ عزم تو کر لیتا ہوں لیکن وقت پر خیال نہیں رہتا ۔ اس کی چند جزئیات بھی یاد ہیں جو اس مجموعہ پر غیر مذکور ہیں ۔ لیکن چونکہ چند جزئیات کو قلم بند بھی کرچکا ہوں اس لئے اس جگہ اجمالی حوالہ پر اکتفا کرتا ہوں ۔ ملفوظ ( 643) روزہ اور تراویح کے سامنے ساری عبادتیں ماند ہو جاتی ہیں فرمایا کہ مجھ سے رمضان شریف میں اور عبادتیں نہیں ہوتی ۔ اوقات میں گڑبڑ ہو جاتی ہے ۔ بس آجکل روزہ تراویح کے سامنے ساری عبادتیں ماند ہوجاتی ہیں ۔ جیسے آفتاب کے سامنے سارے ستارے ماند ہوجاتے ہیں اپنی کم ہمتی کی ۔ میں نے یہ تاویل کر رکھی ہے کہ سب عبادتیں ماند ہوجاتی ہیں گویا رمضان شریف کا پورا نور مجھے حاصل ہوتا ہے ۔ تراویح میں قاری صاحب کا کلام مجید سن کر پھر عزیز مستورات میں جاکر چار رکعت میں اپنا کلام مجید سناتے ہیں ۔ اس میں لیٹتے لیٹتے بارہ بج جاتے ہیِں ۔ پھر ڈھائی بجے سحری کے لئے اٹھ بیٹھتے ہیں ۔ پھر اکثر صبح تک نہیں سوتے ۔ پھر نیند بھی حضرت کو بمشکل تمام بہت دیر کے بعد آتی ہے اور وہ بھی کبھی آتی ہے کبھی نہیں ۔ کمی نیند کی ہمیشہ سے سخت شکایت ہے فرماتے تھے کہ کبھی پندرہ پندرہ دن تک غفلت کی نیند جس سے سیری ہو نہیں آتی ۔