ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
میں مشغول ہیں مکان کے اندر اتنے زور سے ذکر کرنا پڑوسیوں تو تکلیف دینا ہے تم کو ذکر کا اتنا نفع نہیں ہوا۔ جتنا کہ ایذاء پہچانے سے ضرور ہوگیا ۔ پھر نماز فجر کا سلام کرکے سب ذاکرین کو مخاطب کر کے فرمایا کہ سب سن لیں ۔ چشتیہ میں جو جہر ہے ۔وہ محض اس مصلحت سے کہ اپنی آواز کان میں آتی رہے تاکہ خطرات نہ آئیں ۔ یہ غرض خفیف جہر سے بھی حاصل ہوسکتی ہے ۔ لہذا بقاعدہ الضروری تیقد ربقدرالضرورۃ بہت چلا چلا کر ذکر کرنا عبث فعل ہوا اور عبث فعل پسندیدہ نہیں اور اگر سب اضرارہو تو جائز بھی نہیں سب صاحب اس کا خیال رکھیں ۔ ہر جگہ خانقاہ تھوڑا ہی ہوتی ہے اس لئے ہییں سے اس کی عادت ڈالیں ۔ اگر جوش ہو تو اس کو ضبط کریں زور لگا لگا کر گلا پھاڑ پھاڑ کر ذکر کرنا کیا ضرورت ، تعب برداشت کرنے سے کیا حاصل فضول اپنا دماغ بھی خالی کریں ۔ جناب رسول اللہ ﷺ سے جو فرمایا ہے اربعوا علی انفسکم انکم لا تدعون اصم ولا غائبا ۔ یعنی اپنی جان پر نرمی کر و۔ تم کسی بہرے کو نہیں پکاررہے ۔ حق تعالیٰ کو پکارتے ہو جو سمیع ہیں اور قریب ہیں ۔ اس کا یہی مطلب ہے ۔ حدود شرعیہ سے کسی حال میں تجاوز نہیں کرنا چاہیے ۔ میں تو ایک دفعہ آمادہ ہوگیا تھا کہ جہر کو بلکل ہی منع کردوں ۔ کیونکہ لوگ اس کے حدود کی رعایت نہیں کرتے ۔ فقہا نے بھی ذکر جہر کے جواز کی یہی شرط لکھی ہے کہ نائیمن و مصلحین کو تشویش نہ ہو ۔ استفسار پر فرمایا کہ متوسط جہر سے میرے وجدان میں تو نمازی کو تشویش نہیں ہوتی زیادہ بلند آواز ہے البتہ ہوئی ہے ۔ بلکہ مجھے تو اگر خفیف جہر کے ساتھ رسیلی آواز سے کوئی ذکر کر رہا ہو تو نیند آجاتی ہے ۔ عرض کیا گیا کہ خفیف جہرسے قلب پر بھی زیادہ اثر پہنچتا ہے ۔ فرمایا جی ہاں زیادہ پکارنے سے سب زور باہر نکل جاتا ہے اس لئے قلب پر اثر نہیں ہوتا ۔ ملفوظ ( 654) مسلسل و مدلل تقریر پر تعجب ہے فرمایا کہ میں نے بھوپال میں وہاں کے اسکول کے لڑکوں کی درخواست پر وعظ کہا تھا ۔ وہاں کا ہیڈ ماسٹر جو مرہٹہ تھا ۔ وہ بھی شریک تھا ۔ تقریر سن کر وہ بہت متحیر ہو ا۔ اور اپنے مجمع میں کہا کہ ہرشبہ کا جواب اور ہر دعوے کی دلیل بیان کرتے تھے اور نہایت مسلسل اور مدلل تقریر تھی ۔ کوئی مضمون بے ربط نہ ہونے یا تاتھا ۔ حالانکہ کوئی کاغذ یاد داشت کا بھی پاس نہ تھا ۔ کہتا تھا کہ ہم نے بہت سے لیکچر سنے ہیں لیکن ایسی تقریر کبھی سننے میں نہیں آئی ۔ ایسا شخص تو ولایت میں بھی نہ ہوگا ۔