ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
آواز سے نیند میں خلل نہں پڑتا ۔ ہنس کر فرمایا کہ اس ڈولی ہی کے ذکر کا اگر مصرعہ بنا کر پڑھتیں تو نیند خراب نہ ہوتی ایک بار کانپور میں ایسے مقام پر قیام ہوا جہاں رات بھر دکانوں میں لوہا پیٹا جاتا رہا ۔ لیکن چونکہ مسلسل اور موزوں آواز تھی ۔ اس لئے نیند میں خلل نہیں پڑا اگر کوئی ایک ساتھ آواز کردے تو فورا آنکھ کھل جاتی ہے اگر بستر کے کنارے چاروں طرف برابر نہ لٹکے ہوں تو اس سے الجھن ہوتی ہے غرض جو لوگ حضرت کے مزاج سے واقف ہیں انہیں حضرت مرزا مظہر جان جانا رحمتہ اللہ علیہ کی لطافت طبع کا نمونہ نظر آتا ہے حضرت پیرانی صاحبہ مدظالہا کا قول ایک بار حضرت نے نقل فرمایا کہ تم تو کسی بادشاہ کے یہاں پیدا ہوتے تو بہتر ہوتا ۔ (ملفوظ 394) بے عقل کو انگریزی پڑھانا حضرت کے ایک عزیز ہیں جو واعظ ہیں انہوں نے اپنے لڑکوں کو انگریزی پڑھائی ہے حضرت ان سے بہت ناراض ہیں حضرت نے ان کو منع کردیا ہے کہ میرے پاس خط مت بھیجا کرو ۔ فرمایا کہ انہوں نے اس بات کو گورا کرلیا لیکن انگریزی پڑھانا نہ چھوڑایا ۔ فرمایا کہ میں نے کہا شرم نہیں آتی ۔ وعظ کہتے ہو اور انگریزی اپنے بچوں کو پڑھاتے ہو اگر مولوی نہ ہوتے تو اتنا نا گوار نہ ہوتا اب کیا منہ رہا ۔ منبر پر بیٹھ کر علم دین کی ترغیب دینے کا ۔ انہوں نے یہ عزر پیش کیا کہ لڑکے کم عقل ہیں اس لئے علم دین پڑھانے کے قابل نہ تھے ۔ میں نے کہا سبحان اللہ اس صورت میں تو ان کو علم دین پڑھانا اور بھی زیادہ ضروری تھا کیونکہ اگر کم عقل نہ ہوتے تو ان کے بگڑنے کا اتنا اندیشہ نہ تھا عقل ان کو برائیوں سے روکے رہتی اب جبکہ عقل بھی نہیں اور علم دین بھی نہ ہوگا تو کیا چیز ان کے پاس رہی جوشراور فتنوں سے انہیں محفوظ رکھ سکے گی ۔ یہی دو چیزیں ہیں جن کے ذریعہ آدمی برائیوں سے بچ سکتا ہے اس کا ان سے کچھ جواب نہ بن سکا اور واقعی اس کا بھلا کیا جواب ہوسکتا ہے ۔ 8 یا 9 جمادی الثانی 34 ھ ملفوظ ( 395) اکثر منی آرڈر بھیجتے ہیں فرمایا کہ اکثر منی آرڈر بھیجتے ہیں لیکن کو پن میں کچھ نہیں لکھئے کہ کس واسطے ورپیہ بھیجا ہے اب اگر اس کو وصول کیا جائے اس کو امانت رکھ کر خط کا انتظار کیا جائے پھر بعض اوقات خط پہنچتا ہی نہیں