ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مثلا بچے ہیں تو ان کو لے آؤ اور جواہل لرائ ہیں اگر خود رغبت ہولاؤ ورنہ چھوڑ دو پھر ہمیشہ ان کی خاطر کرنی پڑتی ہے کیا ضرورت ؟ اجی آنے والے کی خدمت کیلئے حاضر ہیں باقی گھیرے کیوں خواہ مخواہ خاطر کرنی پڑتی ہے کہ کوئی بات خلاف طبیعت نہ ہو۔ ملفوظ ( 464) محقق کی ایک منٹ کی تقریر کا اثر فرمایا کہ محقق کی ایک منٹ کی تقریر میں جو اثرہوتا ہے وہ غیر محقق کے آدھ گھنٹہ کے لیکچرمیں بھی نہیں ہوتا کیونکہ وہ تو دیکھی ہوئی کہہ رہا ہے اور یہ یوں ہی گڑھی ان گڑھی ہانک رہا ہے ۔ ملفوظ ( 465) بد دین کی صحبت کا اثر فرمایا کہ ممکن نہیں بد دین آدمی کی صحبت کا اثرنہ ہو ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ جہاں اور باتوں سے احتراز کرے بعد توبہ اپنے پرانے جلسہ کو بھی رخصت کرے یعنی جن لوگوں سے پہلے صحبت رکھتا تھا ان کو چھوڑ کر دوسری قسم کے لوگوں کی صحبت اختیار لرلے ۔ ملفوظ ( 466) سنت کے موافق نکاح ایک صاحب نے اپنی زادی کا نکاح بعد نماز عصر مسجد میں پڑھوایا نکاح کے بعد صرف چھوہارے تقسیم کردیئے گئے ۔ دولہا نے کوئی نئے کپڑے بھی نہیں پہنے تھے اسی طرح کئی نکاح ہوچکے ہیں ایک نکاح میں تو دولہا کےپاس روزمرہ کے استعمال میلے ہی کپڑے تھے اس بے تکلفی سے سب نہایت خوش ہوئے حضرت نے فرمایا کہ اس طرح کا نکاح میرے بھائی مظہر کا ہوا تھا ۔ بوڑھیوں نے کہا کہ واقعی اس شادی کے موقعہ پر گو ظاہری رسم نہیں ہوئی لیکن ہمارے دلوں میں رونق معلوم ہوتی ہے ۔ فرمایا سبحان اللہ ! سنت کے موافق نکاح میں کیوں نورانیت نہ ہو۔ اور یہ بھی بات ہے کہ جتنی سہولت ہوتی ہے اتنی ہی نورانیت قلب میں ہوتی ہے کیونکہ جھگڑا بکھیڑا ہوتا نہیں اس لئے انشراح رہتا ہے اور جہاں طوالت اور جھگڑے ہوتے ہیں وہاں ضرور قلب میں کدورت اور ظلمت ہوتی ہے ۔ ملفوظ ( 467) ضرورت شیخ ضرورت شیخ کا ذکر مثنوی شریف میں آیا فرمایا کہ حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمتہ اللہ علیہ