ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
نہایت ذہین شخص اور معقولی آدمی تھے ۔ لیکن دنییات نہ جاننے سے دھوکہ میں آگئے نماز جنازہ میں قرات شروع کردی ۔ سب لوگ کہنے لگے کہ یہ شخص عالم نہیں محض جاہل ہے پھر ان کی وقعت لوگوں کی نظروں میں بلکل نہ رہی عرض کیا گیا کہ مولوی عبدالحکیم تو بڑے شخص تھے انہوں نے ایسی حرکت کیوں کی ۔ فرمایا کہ ملا تھے ۔ پھر فرمایا کہ حب جاہ ایسا مرض ہے ۔ کہ اس کا پتہ چلنا مشکل ہے مشکل ہے جب کوئی واقعہ پیش آئے اور گرانی ہو تب چلتا ہے کہ افوہ ہم میں مرض حب جاہ کا ہے ۔ ملفوظ ( 658) وظیفہ یا عمل پر اجرت دلوانا حضرت کا معمول ہے کہ اگر کوئی وظیفہ یا عمل کسی حاجت کے لیے کوئی بڑھوانا چاہتا ہے تو اسکی مناسب اجرت پڑھنے والے طالب علموں کو پڑھا نے والے سے دلواتے ہیں ۔ ایک صاحب نے اولاد کے محفوظ رہنے کے لئے اجوائن اور سیاہ مرچ پڑھوانی چاہیں ۔ اس کے لئے 41 بار سورہ الشمس پڑھی جاتی ایک بار بار تو حضرت خود پڑھ دیتے ہں اور چالیس مرتبہ کسی غریب طلب علم سے پڑھوا دیتے ہیں ۔ ایک صاحب کو حضرت نے تجویز فرمایا جو عیاالدار ہیں ۔ بعنی بہت متلعقین کے ذمہ ہیں لیکن ان کی شادی نہیں ہوئی ہے ۔ عرض کیا گیا کہ وہ عیالدار بھی ہیں بہت سے متلعقین ان کے ذمہ ہیں لیکن انکی شادی نہیں ہیں (یعنی بیوی نہیں ) چار آنہ پیسہ انکو دیکر فرمایا کہ یہ بلا کراہت جائز ہیں کیونکہ یہ رقبہ ہے اس پر اجرت لینا جائز ہے ۔ پھر فرمایا کہ گو عرفایہ اتنی اجرت کا کام ہے نہیں لیکن جو نفع اس سے متوقع ہے اس کے مقابلہ میں چار آنہ کیا چیز ہے ۔ یعنی چار آنہ وہ اس امید پر دیتا ہے کہ بچہ کھلانے مل جائے گا ۔ ملفوظ ( 659) تعویذ لینے کا طریقہ اکثر لوگ بالخصوص عوام آکر صرف اتنا کہتے ہیں کہ تعویذ دیدو اور از خود یہ نہیں بتلاتے کہ کس چیز کا تعویذ چاہیے ۔ جب حضرت خود پوچھتے ہیں تب بتلاتے ہیں اس پر حضرت بارہا فہمائش فرما چکے ہیں ۔ ملفوط ( 660) خط میں غیر ضروری مضامین سے الجھن ایک رسالہ میں حضرت کا ایک مضمون ماہوار شائع ہوا کرتا ہے ۔ یہاں سے بھیجا ہوا کچھ