ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
دیکھنے گیا تھا کے مینجر نے زبردستی یہ میرے ساتھ کردیا ۔ مجھے شرم بھی آئی کہ ہندو کو اس کو عوض میں کیا پہنچا سکتا ہوں ۔ عرض کیا گیا کہ حضور تو فرمایا کرتے ہیں کہ جو میرا مخالف ہو اور میرے مشرب سے اچھی طرح واقف ہو اور پھر بھی مجھے کچھ ہدیہ دے تو میں نہایت خوشی سے لے لیتا ہوں ۔ فرمایا کہ یہ بھی تو میں نے خوشی سے لے لیا تھا اور اس کا تو یہ مطلب ہے کہ ایسے ہدیہ میں عدم خلوص کا احتمال نہیں ہوتا ۔ مگر مجھے یہ شرم آتی ہے کہ میں ہندو کو کیا نفع پہنچا سکتا ہوں بخلاف مخالف مسلمان کے کہ اس کو کچھ تو نفع پہنچاسکتا ہوں ۔ ملفوظ ( 638) رقم کے گننے میں کیا نیت کرنی چاہیے ایک صاحب نے حضرت کو کچھ روپیہ حوالہ کئے ۔ فرمایا کہ چاہے کیسے ہی معتمد شخص سے روپیہ ملیں گے گننے کو ضرور جی چاہتا ہے ورپیہ تو روپیہ پیسے بھی اگر کوئی دے تو انہیں بھی بغیر گنے رکھنے کو جی گوارا نہیں کرتا ۔ پھر فرمایا کہ یہ خیال ہوتا ہے کہ شاید ان سے گننے میں غلطی ہوگئی ہو ۔ پھر فرمایا کہ گننے میں یہ نیت کر لیا کرے کہ کہیں دوسرے کا میرے پاس زیادہ نہ آگیا ۔ عرض کیا گیا کہ نیت کیا اختیاری ہے ۔ ہنس کر فرمایا کہ آپ نے بھی غضب کیا نیت اختیاری نہیں تو کیا غیر اختیاری ہے ۔ عرض کیا گیا جب گننے میں نیت تو یہ ہے کہ کہیں کم نہ ہوں پھر یہ نیت کیسے کرلے کہ کہیں زیادہ نہ آگئے ہوں ۔ فرمایا کہ نیت تو فعل اختیاری ہے اگر نماز کو جی نہ چاہتا ہو تو کیا نیت باندھ کر کھڑا نہیں ہوسکتا ۔ اسی طرح نہ نیت بھی کرسکتا ہے پھر فرمایا کہ یہ باریک ہے ۔ اور قابل ضبط کرنے کے ہے ۔ ملفوظ ( 639) جائے بزرگاں بجائے بزرگاں ۔ بے حد عقیدت ہونے کے باوجود جوش نہیں ۔ تبرکات کی حقیقت : استنجازۃ عرض کیا گیا کہ حضرت حاجی صاحب کے حجرہ میں بغرض برکت حاصل کرنے کے کبھی کبھی ذکر کرنے بیٹھ جاتا ہوں فرمایا کہ کیا مضائقہ ہے ۔ پھر یہ شعر فرمایا در منزلہ لے جاناں روزے رسیدہ باشد باخاک آستانش داریم مرحبائی فرمایا کہ یہ شعر بزرگوں کی جگہ کے متعلق بہت اچھا ہے حضرت حاجی صاحب فرمایا