ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
مکاشفات وغیرہ سب قصے ہیں مسمریزم کے قصے دیکھے ہوں گے سب خیال کے تابع ہوتے ہیں ۔ اصل چیز یہ ہے کہ حضور سے کس درجہ مناسبت ہے اور مناسبت بھی بے ساختگی اور پختگی کے ساتھ یوں دو چار دن کے سب بن سکتے ہیں بس بڑی بات یہ ہے ۔ ملفوظ ( 417) اولیاءاللہ کی حفاظت فرمایا کہ اولیاءاللہ معصوم تو نہیں ہوتے محفوظ ہوتے ہیں یعنی اللہ تعالٰی گناہوں سے ان کی حفاظت فرماتا رہتا ہے ۔ ملفوظ ( 418) اعجاز مثنوی فرمایا کہ مولانا رومی کے کلام سے علم حاصل کرنا ہرشخص کا کام نہیں بجز اس کے کہ جس کو خدا تعالٰی علوم عطا فرمائے یہ کلام دو وجوہ ہے قرآن شریف کی بعض آیات کی بھی باستثناء محکمات کے یہی شان ہے اسی لیے سب فرقوں نے اس سے تمسک کیا ہے کیسی قول ہے قرآن چوں مرد سختی ست کہ ہر کس ونا کس بداں تمسک تواند کرداس لیے حدیث کی اقوال سلف کی سخت ضرورت ہے خود ارشاد فرماتے ہیں ثم ان علینا بیانہ یعنی بعد ادائے الفاظ کے پھر بھی حاجت بیان رہتی ہے جو دوسرے طریقہ یعنی وحی خفی سے پوری ہوئی پھر فرمایا کہ مثنوی شریف کی بھی یہی شان ہے یہاں تک کہ حضرت جامی فرماتے ہیں مثنوی مولوی معنوی ہست قرآں درزبان پہلوی اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس میں قرآن کے مضامین ہیں ۔ بلکہ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ اس کا یہ مطلب ہے کہ مثنوی بوجہ المامی ہونے کے کلام حق ہے فارسی میں جیسا کہ قرآن شریف بوجہ وحی ہونے کے کلام حق ہے عربی میں وہاں وحی ہے کلام پیدا ہوا ۔ جیسے شجرہ طور میں انااللہ پیدا ہوا تھا اس کی شان بہت مشابہ ہے قرآن کے یضل بہ کثیر او یھدی بہ کثیرا اور چونکہ مثنوی محمل اور ذو وجوہ ہے اس لئے مثنوی سے کسی مسئلہ پراستدلال نہیں کرنا چاہیئے بلکہ خود اس کو منطبق کرنا چاہیے اصول صحیحہ پر ۔ ملفوظ ( 419) بد استعدادی کی زیادہ ذمہ داری اساتذہ کا طرز تعلیم ہے فرمایا کہ زیادہ ذمہ دار بد استعدادی کا اساتذہ کا طرز تعلیم ہے ۔ رعایت ہی نہیں کرتے مخاطب