ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ہوئی اتباع اسی کا ہے اس کو ھداھم سے تعبیر فرمایا ۔ مثلا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اندر ایک آزادی کی شان ۔ ناز کی شان ۔ جوش وخروش کی حمیت غیرت یہ مضمون بہت ہے اور نسبت عیسویہ میں زہد اور ترک دنیا کا غلبہ ۔ تعلقات کی کمی وغیرہ کا مضمون بہت ہے اور حضور ﷺ میں سب شیون کامل ہیں ۔ ایک بزرگ تھے ان کی یہ خواہش ہوئی کہ مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ حق تعالٰی کے نزدیک میرا کیا مقام ہے ان کو اپنا مقام معلوم نہ تھا ۔ ایسا ہوتا ہے ۔ بعض بزرگوں کے ساتھ حق تعالٰٰی کا یہی معاملہ ہوتا ہے کہ ان کے مقام کی انہیں اطلاع نہیں کی جاتی ۔ جس طرح بادشاہوں کو اپنے بعضوں غلاموں سے خاص تعلق ہوتا ہے لیکن ان کے سامنے اس کا اظہار نہیں کرتے ۔ تاکہ کہیں سرکشی نہ کرنے لگے ۔ ان بزرگ کے ایک مرید ایک دوسرے بزرگ سے ملنے گئے تھے ۔ ان دوسرے بزرگ سے پوچھا کہ تمہارے یہودی پیر اچھے ہیں ان کو اپنے پیر کی شان میں یہ لفظ سن کر بہت ناگوار ہوا ۔ لیکن چونکہ اپنے پیر کے بھیجے ہوئے تھے ۔ کچھ نہ بولے یہاں آکر اپنے پیر سے بڑٰی شکایت کی کہ ایسا واہیات لفظ آپ کی شان میں فرمایا ۔ وہ بزرگ ان الفاظ کو سن کر وجد کرنے لگے ۔ فرمایا کہ تمیہں خبرنہیں انہوں نے مجھے میرے مقام کی اطلاع دی ہے کہ میں قدم موسیٰ پر ہوں ۔ جس کے معلوم کرنیکی مجھے مدت سے تمنا تھی ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ ایسے نازک قصے ہں اس طریق کے اسی واسطے سچ یہ ہے کہ اللہ اللہ کرنے والے پر ہمت اعتراض کی نہیں ہوتی ۔ ہان انتظام شریعت کے لئے تو واجب ہے ۔ مگر قلب سے ہمت نہیں ہوتی ۔ 23شوال 34ھ ملفوظ ( 657) مولوی عبدالحکیم سیالکوٹی کا قصہ مولوی عبدالحکیم سیالکوٹی کا قصہ بیان فرمایا کہ مصنف شمس بازغہ کو وہ لوگوں کی نظیروں میں بے قدر کر نا چاہتے تھے ۔ شاہجہاں بادشاہ زمانہ تھا ۔ شاہی خاندان میں سے کوئی کسی شخص کا انتقال ہوا ۔ مصنف شمس بازغہ ملا محمود فاروقی جو نپوری سے نماز جنازہ پڑھانے کےلیے کہا گیا ۔ مولوی عبد الحکیم نے ان سے جبکے سے کہا کہ مجمع زیادہ سے قرات پکار کر پڑھنا تاکہ سب لوگ سن لیں ۔ ملامحمود