ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
فرماتے ہیں گرروی صد سال درراہ طلب راہ نبود چہ صاصل زاں تعب ایسی مثال ہے جیسے فنون حسیہ میں سے بھی چاہے جس فول لے لے تو یوں چاہے کام چلائے لیکن فن کی مناسبت خواہ کیسا ہی آسان فن ہو بلا استاد کے نہیں حاصل ہوسکتی ۔ مناسبت جس چیز کا نام ہے کسی فن کی ہو بلا استاد کے نہیں پیدا ہوسکتی ۔ مثلا گاڑی ہانکنا ہی لیجئے بہت ہی خسیس بات ہے لیکن مشہور ہے سیئسی علم دریاؤ ۔ واقعی باریکیاں بلا کسی سے سیکھے نہیں معلوم ہوسکتیں ۔ ملفوظ ( 468) نبی اور ساحر میں فرق ایک دی علم کی بابت فرمایا کہ ان سے ایک توال نے سوال کیا کہ نبی اور ساحر میں فرق کیا ہے کیونکہ نبی بھی معجزات دکھلاتا ہے اور ساحر بھی ایسے ایسے عجیب کرشمے دکھلا سکتا ہے انہوں نے خوب جواب دیا کہ جوڑا کو سرکاری رودی پہن کر اور کو توال بن کر ڈالے تو میں پوچھتا ہوں کہ کو توال میں اور ڈاکو میں کیا فرق ہے نبی اور ساحر میں ۔ ملفوظ ( 469) اجمیرشریف کے انوار فرمایا کہ میں ایک مرتبہ اجمیر شریف ویسے ہی بغرض زیارت حاضر ہوا ہوں چونکہ حضرت شیخ کی بڑی بڑی برکات ہیں وہاں اترتے ہی تمام شہر میں ایک رونق معلوم ہوتی ہے وہاں کے زمین آسمان ہی پر رونق معلوم ہوتے تھے ۔ اب نہیں معلوم میرا خیال ہے یا کیا ۔ حالانکہ وہاں ظلمات بدعت کی بہت ہیں لیکن ان پر انوار پھر غالب ہیں حضرت شیخ کے ۔ ملفوظ ( 470) کچی بات ۔ مناظرہ سے نفرت ۔ مناظرہ میں اضاعت وقت ۔ ہم نے مان باپ سے دین سیکھا ہے ۔ تعلیم لڑائی کیلئے نہیں دلوائی جاتی ۔ بزرگوں کے وعظ کا طریقہ ۔ مناظرہ میں فریق مخالف کا تسلیم کا رادہ نہیں ہوتا : فرمایا کہ بعضے باطل فرقے جو پیدا ہوئے وہ بہت جلد مٹ گئے اگران کے رد کیلئے بڑے