ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
یہاں نہ آنے میں مجھے بھی راحت ہے اور اس کا بھی نفع ہے کہ اگر وہ آئے گا اور میں کام نہ لوں گا تو نا راضی روز روز تازہ ہوتی رہے گی ـ اور رنج بڑھتا رہے گا اور اگر آنا ہی چھوڑ دے گا تو مجھے بھی کچھ رنج نہ رہے گا ـ رہا دیکھنا بھالنا سو جب میں گھر جایا کروں اس وقت مجھ سے مل بول لیا کرے ـ میں اس سے کوئی ناراض تھوڑا ہی رہوں گا ـ پھر یہ ہے کہ اپنے شوق کے پورا کرنے کے لئے دوسرے کو تکلیف پہنچانا کون سی انصاف کی بات ہے ـ ملفوظ (625) رمضان موسم سفر نہیں بس اللہ اللہ کرو ـ شیطان سے بڑھے ہوئے اس کے شاگرد ایک دیہاتی نے آتے ہی بیعت کی درخواست کی حضرت نے ( مزاحا اسی کے لب و لہجہ میں ) فرمایا کہ منگنا جو بھیجا کریں ہیں کیا ایک ہی دفعہ میں منظور ہو جاوے ہے یا بہت دفعہ میں ـ اس نے کہا کہ بعض جگہ ایک ہی خط میں منگنا ہو جاوے ہے ـ حضرت نے ہنس کر فرمایا ہو بڑے استاد لیکن یہ تو بتلاؤ کہ سب جگہ ایک ہی خط میں منگنا ہو جاوے ہے یا بعض جگہ کئی خطوں کے بعد بھی لڑکی والے منظور کریں ہیں ـ اس نے کہا کہ بعض جگہ ایسا بھی ہو وے ہے کہ کئی دفعہ کہنے کے بعد منظور کریں ہیں ـ حضرت نے فرمایا کہ بس میں انہیں میں ہوں جو ایک دفعہ میں منظور نہیں کرتے پھر فرمایا کہ ہم نے تو کہیں نہیں دیکھا کہ ایک دفعہ میں منگنا منظور کر لیتے ہیں ـ پھر فرمایا کہ سودا تھوڑا ہی ہے بازار کا کہ پیسہ دیا اور گاجر لے لی ـ جہاں پیسہ لیا جاوے ہے وہاں پہلے ہی دفعہ گاجر بھی دے دیویں ہیں (یعنی کھاؤ کماؤ پیروں کے یہاں ) پھر فرمایا دین کا کام کرو بھائی بیعت میں کیا رکھا ہے ایک رسم ہی رہ گئی ہے بیعت دین کا کام کرو اللہ اللہ کرو ـ رمضان میں اور غصب ہے بیعت کا قصہ اور پھر سفر کر کے آنا ـ رمضان تو موسم سفر کا ہے نہیں ـ یوں سمجھتے ہیں کہ بڑی برکت ہو گی ـ شیطان تو قید ہیں ـ مگر جب شیطان چھوڑیں گے پھر نہ آچپٹیں گے ـ اور بعضے تو خود شیطان سے بھی بڑھے ہوئے ہیں ـ جیسا کہ بعضا شاگرد استاد سے بھی بڑھ جاتا ہے ـ ہیں تو سب شیطان ہی کے شاگرد لیکن