ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کیا جائے ۔ جیسے کہ بعض کی عادت ہے کہ مدرس کی تقریر کو اعادہ کرکے مدرس سے پوچھتے ہیں کہ کیا اسی طرح ہے اگر کوئی اشکال نہیں ہے تو آگے بڑھے لوگ استاد کی ترتیب کے تابع ہوکر نہیں پڑھتے اسی لئے مجھ کو مدرسی میں سخت تکلیف ہوئی ۔ طالب علموں کو زجر کرتا تھا ۔ دیکھنے واے کہتے تھے کہ یہ تو ذراسی بات تھی اس پر اتنی خفگی کی کیا ضرورت تھی میں کہتا تھا کہ اس سے پوچھو جس کو محنت کرنا پڑی ہے ۔ آج کل بعضے مدرسین خود ہی کچھ محنت نہیں کرتے بے پرواہی کے ساتھ بے ترتیب تقریری کرتے ہیں ۔ ایسی طالب علم بھی اگر گڑبڑ کرتے ہیں تو انہیں کچھ تکلیف نہیں ہوتی وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہی کون ساحق ادا کررہے ہیں ان کی تقریر ہی خود ایسی نہیں ہوتی کہ جس کے ضائع جانے کا ان کو قلق ہو جس نے جانفشانی کرکے تقریر کی ہو اور پھر اس کی ناقدری کی جائے اس کے دل سے پوچھئے کہ اس کو کس قدر کوفت ہوتی ہے ۔ ملفوظ ( 424) جس سے بیعت ہو اس سے سبق نہیں پڑھنا چاہیے ، خودرائی اور اجتہاد نفس ایک صاحب سے جن پر کسی بے ایمانی کے سبب پیشتر خفگی ہوچکی تھی ۔ فرمایا کہ کیا کروں عزم تو ضبط میں کرلیتا ہوں کہ کسی اس طرح نہ کہوں گا لیکن وقت پر یا د نہیں رہتا میرے دل خدانخواستہ کوئی غبار نہیں میں تو خادم ہوں مجھے کسی خدمت سے انکا ر نہیں ۔ ہاں یہ کہ ہے بس اتباع کرنا چاہئے ۔ اور میں اپنی ذاتی اغراض میں تو اتباع نہیں کراتا وہ انہی کی مصلحتیں ہوتی ہہیں ۔ میں نے جب پوچھا تھا کہ وجہ آپ کے اپ کے اس اجازت لینے کی کیا ہے تو فورا آپ کو وجہ بتلانی چاہی تھی ۔ ( ان صاحب نے درس مثنوی میں کتاب لیکر بیٹھنے کی اجازت چاہی تھی ۔ کہ ایک طالب علم جو حضرت سے بیعت بھی ہیں ۔ حضرت نے شرکت درس جلالین سے منع فرمایا تھا کیونکہ وہ طالب علم علمانہ حیثیت سے پڑھتے تھے اور بے ڈھنگے طور پر سوالات کرتے تھے اس لئے حضرت نے فرمایا دیا کہ چونکہ تم حقوق متعلمی ادا نہیں کرتے اس لئے انقباض ہوتا ہے جو تعلق بیعت میں تم کو مظرہوگا ۔ اس لئے تم بلا کتاب بیٹھ کر سن تو سکتے ہو لیکن طالب علمانہ حیثیت سے پڑھنے کی اجازت نہیں اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے کہ جس سے بیعت اس سے سبق نہیں پڑھنا چاہیے ۔ کیونکہ اس تعلق حقوق درس محفوظ نہیں رہ سکتے ۔ چنانچہ ان صاحب نے بھی کتاب لیکر مثنوی شریف کے درس میں شرکت کی اس بنا پراجازت چاہی لیکن واقع مذکورہ کا حوالہ باوجود حضرت