ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
12 شعبان 34 ھ ملفوظ ( 600) لڑکیوں کے رشتہ نہ ملنے کی وجہ اس کا ذکر تھا لڑکیوں کے لئے اچھے لڑکے بہت ہی کم ملتے ہیں فرمایا کہ میں نے تو اپنے خاندان کی عورتوں کے سامنے ایک مرتبہ یہ کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ لڑکیوں میں تو صرف لڑکی ہونا دیکھا جاتا ہے اس لیے یہ معلوم ہوتا ہے کہ لڑکوں کے لئے لڑکیاں بہت اور لڑکوں میں سینکڑوں باتیں دیکھی جاتی ہیں کہ خوب صورت بھی ہو وجاہت بھی ہو ۔ کھاتا پیتا بھی ہو۔ عزت بھی ہو۔ خاندان بھی ہو۔ عہدہ بھی ہو۔ میں کہا کہ اگر اتنی شرطیں جتنی کہ تم لڑکوں میں لگاتی بھی ہو لڑکیوں میں بھی دیکھی جائیں تو ان شاءاللہ ایک لڑکی بھی شادی کے قابل نہ نکلے ۔ اکثر بے گھر سلیقہ اور نالائق ہوتی ہیں ۔ غرض لڑکوں میں بھی غالب نالائق ہی ہیں ۔ اور لڑکیوں میں بھی ۔ ملفوظ ( 601) ہندوستان میں غیر مسلم سے سود لینے کا مسئلہ فرمایا کہ ہندوستان میں غیر مسلم سے سود لینا میں ناجائز سمجھتا ہوں لیکن بعضے اجازت دیتے ہیں ۔ تحذیرالاخوان میں یہ مسئلہ میں نے شائع کیا تو بہت لوگوں نے برا سمجھا کہ فلاں فلاں بزرگوں کے خلاف کیا ۔ لیکن میں تو خلاف اس کو سمجھتا ہوں جس میں اور تو ناجائز کہتے ہوں اور میں جائز بتلاتا ہوں اور اس میں خلاف کیا ہے کہ ایک فعل کو اور حضرات تو جائز بتاتے ہیں اور میں ناجائز بتاتا ہوں ۔ کیونکہ یہ تو لوگوں کو تقوٰی سے اور قریب کرنا ہے ۔ میں انہیں تقویٰ سے بعید تو نہیں کرتا ۔ احوط میں کیا خرابی ہے ۔ میں تو احتیاط سکھلاتا ہوں وہ بھی تو اس جائز کے ترک کی اجازت دیتے ہیں ۔ میں نے اسے اجازت دئیے ہوئے فعل کو موکدہ واجب کہہ دیا ۔ اس میں کیا ہوگا ۔ پھر فرمایا کہ سود کا جائز ہونا جی کو نہیں لگتا ۔ دوسرے اگر ہو بھی سہی تو اجازت میں فتنہ بہت بڑا ہے عوام کے لئے کیونکہ ان میں قیاس فاسد کا مادہ بہت ہوتا ہے کیا عجیب ہے ۔ کہ تھوڑے دنوں میں یہ قیاس کرنے لگیں کہ زنا بھی کافر سے جائز ہے اس طرح اسے کہ اول مقدمہ تو یہ ہو کہ سود اور زنا میں فرق نہیں دوسرا مقدمہ یہ کہ سود کافر سے حلال ان دونوں مقدمہ کا نتیجہ یہ ہے کہ زنا بھی کافر سے حلال ۔