ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مریض سے پوچھ کر نشتر دیگا کہ کتنا دوں ۔ اب لوگ یہی چاہتے ہیں کہ تعلیم تو دیں لیکن ہم سے پوچھ پوچھ کر ۔ گویا پہلے خود اس سے تعلیم حاصل کریں پھر تعلیم کریں جو طبیب حال سن کر اور مرض کی تشخیص کرکے خود مریض سے پوچھے کہ کہو کوسا نسخہ لکھوں تو وہ طبیب کیا ہوا ڈاکو ہے ۔ چوٹٹا ہے کہ اس سے پوچھ پوچھ کر نسخہ لکھتا ہے معلوم ہوتا ہے اسے نسخہ معلوم ہی نہں وہ علاج کرنا جانتا ہی نہں ۔ یہ سب عدم طلب کی وجھ سے ہے ورنہ جناب اگر یہ گمان ہو جائے کہ یہ کیمیا گر ہے تو جھوٹے سچے گمان پر ان کی خدمت میں پڑے رہنا چلم بھرنا خدمتیں کرنا سب کچھ گوارا ہوتا ہے ۔بڑے بڑے امراء کس طرح اس کے پیچھے پھرتے ہیں اور وہ ایسی بے تمیزی سی باتیں کرتا ہے کہ ابے یہ کام کرو وہ کام کر،ماں کی گالی،بہن کی گالی۔ مگر اس کوسب سہتے ہیں محض اس امید پرکہ شاید کیما سکھلا دے ۔ اچھا اور لیجئے مجذوبوں کے پیچھئے کیسے پھرتے ہیں اور وہ بھی اللہ کے واسطے نہیں ۔ محض دنیا کے لئے وہ کیسی سڑی سڑی گالیاں دیتے ہیں لیکن سب سرجھکاتے ہیں ۔ بڑے بڑے آدمی سر جھکاتے ہیں ۔ حالانکہ وہ اکثر مجذوب بھی نہیں ہوتے جلاآباد میں ایک لوہار شاہ ماں بہن کی گالیاں کم بخت دیتا ہے ۔ ایسوں سے یہ کسی کو بھی امید نہیں کہ ایسے لوگ خدا کا راستہ بتادیں گے ۔ مگر پھر بھی دنیا کی غرض سے سب ذلتیں سہتے ہیں اور خوشایں کرتے ہیں ۔ اگر اللہ کی قدردل میں ہوتو اس کے لیے اتنا توجھیلے جتنا دنیا کے لئے جھیلتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ مجذوبوں سے کچھ نفع بھی نہیں ہوتا ۔ نہ دین کا نہ دنیا کا ۔ پھر فرمایا کہ یہ عجیب بات یہ کہ لوگ خود تو دعانہ کریں گے ۔ بزرگوں سے دعا کرائیں گے ۔ ان سے بھی کراؤ ۔ خود بھی تو کرنا چاہیے ۔ ملفوظ ( 649) کوئی نہ کوئی راز دار ہونا چاہیے ایک صاحب کا راز متعلق عشق مجازی کے تھا اور انہوں نے حضرت کو لکھ کر بھیجا تھا ۔ ایک شخص کو اتفاق سے تربیت السالک کی نقل سے معلوم ہوگیا ۔ ان صاحب راز کو یہ معلوم کرکے ناگوار ہوا ۔ حضرت نے فرمایا کہ آدمی کو ضرور اپنا کوئی راز دار رکھنا چاہیے ۔ جس سے ایسے امور کہ سن سکے اس سے غم میں بہت تخفیف ہوجاتی ہے ورنہ دل ہی دل میں رکھنے سے پریشانی بڑھتی ہے ۔ دوسرے سے کہہ کر طبیعت ہلکی ہوجاتی ہے اور ظاہر کردینے سے اس کی وقعت بھی کم ہوجاتی