ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
عیسائیوں کو حضرت کے اقوال واحوال سے متاثر مشاہدہ کیا ہے ۔ اس کے متعلق بہت سے واقعات یاد ہیں ۔ لیکن وقت کی گنجائش نہیں ۔ سچ یہ ہے کہ بحمداللہ حضرت کی مقبولیت عامہ اس قدر ظاہر کی ہے ۔ کہ اب دلیل کی حاجت نہیں رہی ۔ ملفوظ ( 647) عورتوں کو تصانیف میں اپنا نام نہ لکھنا چاہیے ۔ عورتوں کو تصنیف کا شوق : فرمایا کہ میری رائے ہے کہ عورتوں کو اپنی تصانیف میں اپنا نام نہیں لکھنا چاہیے بلکہ صرف یہ کافی ہے کہ خدا کی ایک بندی ۔ ایک میری عزیزہ نے ایک کتاب بغرض تقریظ میرے پاس بھیجی ۔ میں نے ان کو لکھا کہ نام اپنا ہر گز نہ لکھا جائے ۔ اور ان کو پابند کرنے کے لئے میں نے تقریظ میں کہ لکھا کہ یہ کتاب اچھی ہے ۔اور سب سے بڑی خوبی جو میں نے اس کتاب میں دیکھی وہ یہ کہ مصنفہ نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا ۔ یہ میں نے اس لئے لکھ دیا کہ اگر تقریظ کو لکھیں گی تو پھر ضروری ہاجائے گا کہ اپنا نام ظاہرنہ کریں ۔ فرمایا کہ عورتوں میں یہاں تک آزادی ہوگئ ہے کہ ایک عورت نے اپنی تصنیف مجھ کو بواسطہ اپنے شوہر کے بھیجی اس میں اس نےلکھا تھا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ ہاتھ پاؤں سے کام لیں نہ نہیں چاہیے کہ ہرکام میں بس دعا کے سہارے بیٹھے رہیں ۔ اللہ تعالٰٰی یوں کہتا ہے کہ مجھے تم لوگ کیوں تنگ کرتے ہو تم بھی تو کچھ کرو ۔ میں کہاں تک تمہارے کام کروں مجھے اور بھی تو کام کرنے ہیں ۔ دعائیں مانگ مانگ کر کیوں میرے پیچھے پڑتے ہو میرا پیچھا بھی چھوڑ دو ۔ میں اپنے بھی تو کچھ کام کروں ( ان جملوں میں سے جو جملے مناسب رکھے جائیں ) کیا ٹھکانہ ہے جہالت کا ۔ آج کل عورتوں کو بھی مصنف بننے کا بڑا شوق ہوگیا ہے ۔ ملفوظ ( 648) دین کی بے وقعتی اور بے طلبی ۔ اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت ۔ نرمی سختی کے موافق ۔ وضع نوابوں کی سی اور حرکتیں ناشائستہ ۔ نفس کی اصلاح ذلت کے بغیر نہیں ہوتی ۔ ایسے پیر کی تلاش