ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
فرمائی جس کا احقر کو خیال بھی رہا کہ ناحق میں نے اصرار کیا ۔ اس کی خبر مجھ کو میرے لڑکے نے دی جس کےہاتھ دال بھیجی گئی تھی کھانا غالبا بعد مغرب کھایا ۔ غرہ رمضان المبارک 1334ھ دور جدید جامع ملفوظات عرض کرتا ہے کہ عبادت ذیل خود صاحب ملفوظات نے لکھ کر غرہ رمضان المبارک 34ھ کو احقر کو حوالہ فرمائی (وہو ھزا ) احقر اشرف علی مظر ہے کہ یہ تو ظاہر ہے کہ جس طرح اصل طاعت دینی اپنی اصلاح ہے اسی طرح اصل خدمت دینی دوسروں کی اصلاح ہے اور اس کے دو طریقے ہیں ایک موعظمت غیر طالبین کے لئے یا طالبین قلیل الفہم کے لئے ۔ دوسرا سیاست محکومیں کے لئے بعد موعظمت کے ۔ یا طالبین اہل فہم کے لئے ۔ چنانچہ اسی بناء پر اب تک طالبین اہل فہم کے ساتھ یہی معاملہ کیا جاتا ہے ۔ اور نفع بھی اس مشاہدہ ہوا ۔ بلکہ تجربہ نے یہ بھی ثابت کردیا کہ بعض طبائع کو بدوں اس کے نفع ہی نہیں ہوتا ۔ نہ از خود تنبیہہ ہوئی ہے نہ نرمی سے اثر ہوتا ہے مگر ساتھ ہی اس کے یہ بھی مشاہدہ ہوا کہ بعض اصحاب کو قلب تدبیر کے سبب اس طرز سے کسی قدر گرانی بھی ہوتی تھی جس کو ان کی ہی مصلحت کے لئے گوارا کیا جاتا تھا ۔ لیکن چند روز سے یہ خیال پیدا ہوا کہ غالبا اب میری تحریرات وتقریرات اس باب میں اس قدر مدون وظاہر ہوچکی ہیں کہ طالب تنبیہہ کے متنبہ ہونے کے لئے کافی وافی ہیں ۔ اور جس کو طلب ہی نہ ہو اس کو کون ذمہ دار ہوسکتا ہے ۔ ادھر اس طرز کا استعمال ایسے لوگوں کے لیے واجب بھی نہ تھا اور ضعف فہم یا ضعف طلب کے سبب ان میں بعض کو ناگواری ہوتی تھی ۔ اور اس وجہ سے اپنی طبیعت کو بھی پریشانی زیادہ ہوتی تھی ۔ اس لئے با بار ذہن یہ تجویز کرتا تھا کہ ایک امر غیر واجب کے لئے تکدری وتکدیر کی ہوگی اس کے ذمہ خود ہے کہ طریق اصلاح دریافت کرکے عمل کرے ۔ یا دریافت نہ کرنے کی حالت میں اگر کسی وقت ابتداء بھی بتلایا جائے تو صرف تبلیغ کی شکل میں بتلا دینا بس ہے تسلط و نگرانی کی کیا ضرورت ہے ۔ البتہ جو محض محکوم ہیں غالبا سیاست ان کے حقوق واجبہ سے ہے وہ اس سے مستثنی ہیں ۔ اسی طرح جواز خود طرز سیاست سے اپنی تربیت کی خود رد خواست کریگا بعد