ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
پھر فرمایا کہ اس نے یہاں کی راحت اور تسلی کی بابت جو لکھا ہے واقعی بالکل ٹھیک ہے ۔ اپنی نیند سوؤ اپنی بھوک کھاؤ ۔ چین کی زندگی بسر کرو ۔ ہاں حدود کے اندر ہو یہاں بحمداللہ کسی کی لگائی نہ کسی کی بچھائی ورنہ اور جگہ کسی خاص شخص کا دخل ہوتا ہے اسکا ماتحت بن کر رہنا پڑتا ہے ۔ اور یہاں آزادی کس قدر بڑی ہے کہنے کی تو بات نہیں لیکن ذاکرین شاغلین کی بابت میں اس کی بھی نگرانی نہیں کرتا کہ کون شخص جماعت میں شریک ہے کون نہیں ۔ ہاں ! اس بات کا میں خیال رکھتا ہوں کہ کوئی ایسا فعل نہ کیاجائے جس دوسروں کو تکلیف یا ایذاء پہنچے ۔ یا دوسروں کے ضلال کا اس میں اندیشہ ہو یا صریح خلاف شریعت ہو ۔ باقی اگر ایک آدھ وقت کی جماعت فوت بھی ہوگئی تو کون سا ایسا بڑا جرم ہوگیا ۔ بعض ذاکرین کو میں دیکھتا ہوں کہ آج کل رمضان میں صبح کو ساجاتے ہیں بعد سورج نکلنے کے نماز پڑھتے ہیں لیکن میں کوئی تنبیہہ نہیں کرتا ۔ یہ دیکھتا ہوں کہ کون کام کررہا ہے کون نہیں ۔ کون تہجد کو ٹھتا ہے کون نہیں کیونکہ ان باتوں کا تعلق حق تعالٰٰی کے ساتھ ہے باقی جن باتوں کا تعلق مخلوق کے ساتھ ہے ان کی بابت مجھے خاص طور سے اہتمام ہے کہ مخلوق کو دوسرے سے کیوں ایذاء پہنچے ۔ مباش درپے آزاد ہرچہ خواہی کن کہ در شریعت ماغیر ازین گناہی نیست ملفوظ ( 652) باطنی حالات کا معیار فرمایا کہ حالات تو بہت ہیں مگر ان میں کامل وہ ہے جو سنت کے ساتھ زیادہ موافق ہو ۔ بس معیار یہ ہے ۔ 10 شوال 34 ھ ملفوظ ( 653) ذکر قرآن کی ممنوعیت ۔ چشتیہ ذکر بالجہر کی وجہ ۔ خفیف چیز سے قلب پر زیادہ اثر پہنچتا ہے حضرت کے ایک خادم حضرت کے پڑوس میں رہتے تھے انہوں نے تہجد کے وقت ذکر جہر بہت بلند آواز سے کرنا شروع کیا صبح حضرت نے تنبہہ فرمائی کہ یہ ضرور ہے کہ ذکر کی اذان کہی جائے میرا معمول ہے کہ میں پچھلی رات کو بھی کچھ وقت سو لیتا ہوں ۔ رات تم نے زور سے ذکر کیا کہ مجھے نیند نہیں آئی متوسط آواز سے ذکر کرنا کافی ہے ۔ خانقاہ ہو وہ دوسری بات ہے ۔ کہ وہاں سب اسی