ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مقبول ہوتا ہو اگر تصرف ہو خیال کا تو فال نیک ہے ۔ حضرت کے یہاں ہمیشہ مثنوی ہوتی تھی جب پڑھانے بیٹھتے فرماتے آو بھائی مثنوی کی تلاوت کرلو بڑا عشق تھا ۔ کوئی بات باطن کی پوچھی جاتی بس مثنوی کا شعر بڑھ دیتے تھے ۔ اس قدر عبور تھا خوب سمجھے ہوے تھے کہ فلاں مقام پر یہ مسئلہ بیان فرمایا ہے ۔ ایک شخص مولانا رومی کے سلسلہ کے اسعد آفندی کے عالم بھی تھے صاحب سلسلہ بھی تھے سب کچھ تھے لیکن حضرت سے بیعت ہوئے خرقہ حاصل کیا اجازت اشغال کی لی ۔ دوہ ان کا لقب تھا ۔ دوہ اس کا لقب ہوتا ہے جس نے بارہ برس تک مجاہدات شاقہ کئے ہوں حضرت مثنوی شریف پڑا رہے تھے اودو میں تقریر فرما رہے تھے گوہ فارسی حضرت بہت اچھی طرح جانتے تھے بول بھی سکتے تھے لیکن بے تکلفی اردو میں تھی اس لئے اردو میں ہی تقریر کرتے تھے تقریر مختصر ہوتی تھی وہ شیخ بیٹھے محفوظ ہورہے تھے مولوی نیاز احمد نے عرض کیا کہ اگر یہ اردو سمجھتے ہوتے تو بہت حظ آتا فرمایا کے اس حظ کے لئے اس زبان کی کوئی ضرورت نہیں اور برجستہ یہ اشعار پڑھے پارسی گوگرچہ تازی خوش ترست عشق را خود صد زبان دیگرست عشق آں دلبر چو پراں مے شود ایں زباں باجملہ حیران مے شود ملفوظ ( 444) اذان محلہ کے لئے اور تکبیر صرف مسجد کے لئے ہے 2رجب المرجب 1334 ھ ایک طالب علم موذن نے تکبیر بہت بلند آواز سے کہی فرمایا کہ تکبیر میں اس قدر کیوں چلاتے ہو تکبیر صرف مسجد کے لئے اذان محلہ کے لئے ۔ بعد نماز مکرر سمجھایا کہ شریعت کو سمجھ لو۔ اذان محلہ کیلئے ہے تکبیر صرف مسجد کے لئے ہے تم نے تکبیر ایسی زور سے کہی کہ میرے کان پریشان ہوگئے تکبیر کیوں کہی اذان ہی کہہ لیتے ۔ ملفوظ (445) دل کی شہادت عرصہ سے بہیستانی والوں کا تقاضہ تھا عدم فرصتی کا عذر حضرت کو ہمیشہ رہتا ہے اب کی جمعرات کیلئے فرما دیا کہ گاڑی بھیج دینا اگر فرصت ہوئی تو چلا آؤں گا ورنہ گاڑی واپس چلی جائے گی لیکن جمعرات کی صبح حضرت نے کہلا بھیجا کہ گاڑی نہ لائیں فرصت نہیں ۔ اتفاق س دوپہر کی گاڑی سے چند مہمان آگئے اور حضرت کے چھوٹے بھائی صاحب بھی تشریف لے آئے فرمایا کہ دیکھئے صبح میرا جی