ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
اس طرح اجکل برائے نام دوگھنٹے سونے کو ملتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ اس صورت میں تو خواہ مخواہ ہی سونے کا نام کرتا ہوں ورنہ ہمت کروں تو ساری رات بیدار ہوں دو کھنٹہ بیٹھ کر کچھ کام پڑھاتا ہوں لیکن شاید اسی لئے توفیق ہمت کی نہیں ہوتی کہ نفس کو یہ فخر کرنے کا موقعہ نہ ملے کہ ہم ساری رات جاگتے ہیں ۔ ملفوظ ( 644) اتباع سنت کے سوا سب دھوکہ ہے فرمایا اتباع سنت کے سوا سب طریقے دھوکے کے ہیں اتباع سنت میں دھوکہ نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ جب تک دل میں نہ ہو دو چار دن سے زیادہ یہ چل نہیں سکتا ۔ ملفوظ ( 645) مقبولان الہی کے ادب سے فضل ہوجاتا ہے ایک والی ریاست کی دادودہش اور سخاوت کا تذکرہ تھا ۔ فرمایا کہ اکثر رئیسوں کو حق تعالٰٰی حوصلہ عطافرما دیتے ہیں خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آہی جاتی ہے احقر نے عرض کیا کہ اسی طرح بزرگان کا ملین دولت باطنی دینے میں سختی ہوتے ہونگے پھر احقر نے خود ہی عرض کیا مگر ان کو اس کیا اختیار ہے وہ تو حق تعالٰی کے قبضہ میں ہے ۔ فرمایا کہ ان کے اختیار کی ضرورت نہیں ان کے قلوب میں یہ برکت ہوتی ہے کہ جو ان کو راضی رکھتا ہے اورجس کی طرف ان کے قلوب متوجہ رہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس پر فضل فرما ہی دیتا ہے تجربہ یہی ہے ۔ ایک مرتبہ امام احمد بن اور ایک شخص نہر میں وضو کر رہے تھے امام صاحب نیچے کی طرف تھے اور وہ شخص اوپر کی طرف ۔ اس شخص نے خیال کیا اور امام صاحب مقبول بندے ہیں ۔ میرا مستعمل پانی ان کے پاس جاتا ہے یہ بے ادبی ہے اس لیے وہ اٹھ کر دوسری طرف ان کے نیچے جا بیٹھا ۔ بعد انتقال کے اس کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا کہ مغفرت ہوئی یا نہیں ۔ کہا کہ میرے پاس کوئی عمل نہ تھا ۔ اس پر مغفرت ہوئی کہ تونے ہمارے ایک مقبول بندہ احمد بن حنبل کا ادب کیا تھا ہمیں یہ پسند آیا ۔ یہ بھی کوئی بات تھی ۔ اسی واسطے حدیث میں ہے کہ اے عائشہ ! کسی نیک عمل کو حقیر نہ سمجھنا ہر نیک عمل میں خاصیت کی ہے اسی طرح ہر گناہ میں خاصیت عذاب کی ہے چاہے چھوٹا