ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 580) اب سفر سے الجھن ہونے لگی ہے ۔ آرام کی خاطر پہرہ بٹھانا بزرگوں کی وضع کے خلاف ہے ۔ فرمایا کہ اصرار کی عادت بہت تکلیف دہ ہے اس لئے بھی سفر کا مجھ کو تحمل نہیں ہوتا ویسے سفر تفریح کی چیز ہے ۔ لیکن چونکہ اس میں اصرار ہوتا ہے نیز انضباط اوقات بھی نہیں ہوتا ۔ اس لئے نہایت تکلیف ہوتی ہے ۔ تمام اوقات خراب ۔ نہ سونا وقت پر ۔ نہ کھانا وقت پر ۔ پچھلے سفر میں مجھے پیچش ہوگئی ۔ میزبان نے بہت سے آدمیوں کو مدعو کیا تھا ۔ ایسی حالت تھی کہ اگر اس وقت گھر ہوتا تو ہرگز کھانا نہ کھاتا لیکن میں نے دیکھا کہ گھر بھر میں افسردگی پھیل گئی ۔ اسلئے تو کلا علی اللہ میں بھی شریک ہوگیا ۔ ایسی باتیں سفر میں ہوجاتی ہیں۔ سفر قوی الطبیعت آدمی کا کام ہے ۔ ضعیف الطبیعت کا کام ہے نہیں ۔ پہلے میری طبیعت قوی تھی کسی چیز کی پرواہ نہ ہوتی تھی اب طبیعت چونکہ ضعیف ہوگئی ہے ۔ ہر چیز سے تکلیف ہوتی ہے ۔ اور بعض امور تو خاص طور سے بہت ہی تکلیف دہ پیش آتے ہیں سفر میں ۔ چنانچہ ہجوم سے طبیعت بہت پریشان ہوتی ہے اور پھر یہ بھی نہیں کہ مجمع ہے ساکت بیٹھے رہیں ۔ نہیں ۔ کچھ نہ کچھ کچھ نہ کچھ کہے جاؤ ۔ مختلف طبیعتوں کے لوگ ۔ مختلف باتیں بعضوں کو تو محفل مشغلہ چاہیے فضول باتیں کہیں ادھر کی کہیں ادھر کی ۔ اس سے بڑی تکلیف ہوتی ہے ۔ خیر یہ بھی سہی ۔ لیکن سب سے بڑا غضب یہ ہے کہ بے وقت ہجوم ۔ یعنی ایک تو دوپہر کے کھانے اور عشاء کے بعد ۔ اور عشاء کے بعد تو میں یہ چاہتا ہوں کہ مجھ سے کوئی ذرا سی بات بھی نہ کرے ۔ پاس بیٹھنا یا راستہ میں ساتھ چلنا بھی گوبولے کچھ نہیں لیکن یہ بھی باگوار ہوتا ہے اور سفر میں ۔ بالخصوص انہیں دو وقتوں میں لوگ زیادہ آتے ہیں ۔ سمجھتے ہیں کہ تنہائی کا وقت ہے میں کہتا ہوں کہ جب سب انہیں وقتوں میں تنہائی کا موقع سمجھ کر آئیں گے تو وہ تنہائی ہی کہاں رہی ۔ اور پہرہ بٹھانا طبیعت کے بھی خلاف ہے ۔ اور اس سے لوگوں کو شکایت بھی ہوتی ہے یہ خرابی ہے کہ لوگ اپنی مصلحت کے سامنے کسی کی مصلحت کا خیال نہیں کرتے جونپور میں ایک سب انسپکڑ صاحب ملنے آئے ۔ میں نے چار یا پانچ گھنٹے کھڑے ہوکر وعظ کہا تھا دماغ بھی تھک گیا ۔ پیر بھی تھک گئے ۔ ہجوم اس وقت بھی منتشر نہ ہوا تھا ۔ میں نے چاہا کہ آدھا گھنٹہ تنہائی کا میسر ہوجائے تو کچھ سکون ہو ۔ ہان ایسے