ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
استفسار پر فرمایا کہ جانورں کی روح بمعنی نسمہ میں شبہ ہے روح طبی تو ہے ہی حدیث میں ہے کہ جانور محشور بھی ہوں گے اب یا تو حق تعالٰی روح طبی ہی کو ان میں پھر پیدا فرما دیں گے یا نسمہ بھی ان میں ہوتا ہو دونوں احتمال ہیں البتہ روح مجرد ان میں نہیں ہوتی ۔ ملفوظ ( 555) افلاطون کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ افلاطون اشراقی تھا پہاڑ پر رہتا تھا ۔ عبادت میں شغول رہتا تھا ۔ بعض صوفیہ نے اسکو اچھی حالت میں دیکھا ہے حضرت جبلی فرماتے ہیں افلاطون الذی یعدہ اھل الظاہر کا فر یعنی وہی افلاطون جس کو اہل ظاہر کافر کہتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ میں نے کہیں دیکھا ہے کہ یہ حضرت موسی علیہ السلام کا معاصرہ تھا حضرت سے ملا بھی ہے ۔ ملفوظ ( 556) محقق صوفیہ کے سامنے فلاسفہ کی کوئی حیثیت نہیں درس مثنوی میں کسی مضمون کی تعریف میں فرمایا کہ واقعی محقق صوفیہ کے سامنے نہ فلاسفہ کوئی حقیقت رکھتے ہیں نہ کوئی اور ۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کو تمام اشیاء کے حقائق منکشف رہتے ہیں ۔ ملفوظ ( 557) کلام سے صاحب کلام کا حال مثنوی شریف کے ایک مضمون کے متعلق بہ حقیقت دنیا پر فرمایا کہ اور شاعروں نے اس سے زیادہ باتیں کہی ہیں لیکن ان کیوں اثر نہیں مولانا کے بیان کے بعد تو دنیا کی حقیقت کچھ نہیں معلوم ہوتی ۔ حضرت مولانا پر تو حال طاری ہے ۔ ارشاد شاعروں کے کلام میں یہ اثر کہاں ۔ ایسی طرح حضرت عارف شیرازی کو لوگ کہتے ہیں شرابی کبابی تھے ۔ میں کہتا ہوں کہ ان کے بزرگ ہونے کی دلیل ہے کہ اور شاعروں کے کلام میں اثر کیوں نہیں جو ان کے کلام میں ہے ان کے اشعار دل کیوں لئے لیتے ہیں ان کے پڑھنے سے دنیا سے دل سرد کیوں ہوجاتا ہے یوں شرابی توبہت سے گزرے ہیں ان کے کلام میں کیوں اثر نہیں ۔ ایک بار فرمایا کہ تصوف کے مضامین حضرت حافظ کے کلام پر تو نہایت آسانی سے ساتھ منطبق ہوجاتے ہیں اور کسی کے کلام پر کیوں نہیں ہوتے جو محض شاعر ہیں ۔ یہی دلیل ہے اس بات