ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کی کہ ان کی شراب وکباب مقصود نہیں ۔ بلکہ یہ خاص اصطلاحیں ہیں۔ نیز ان کے بزرگ ہونے پر بڑے بڑے بزرگوں کا اتفاق ہوتا چلا آرہا ہے لہذا اگر معتقد نہ ہو تو برا ہر گز نہ سمجھنا چاہیے ۔ ملفوظ ( 558) حساب کتاب میں بڑے متیفظ کی ضرورت ہے مدرسہ کے مکان کے کرایہ کی بابت ایک صاحب نے جن کے پاس حساب کتاب رہتا ہے ایک خان صاحب کے ذمہ کسی ماہ کا کرایہ نکال کر حضرت سے اطلاع کی حالانکہ کرایہ بے باق تھا ۔ حضرت نے خان صاحب کو لکھا کہ فلاں صاحب کہتے ہیں کہ کرایہ باقی ہے ان خان صاحب نے حضرت کی پچھلی تحریریں بھیج کر لکھا کہ کرایہ بیباق ہے اور اگر میری غلطی ہوتو معاف فرمایا جائے حضرت نے تحویلدار صاحب سے تحقیق کیا تو واقعی انہی کی غلطی تھی ۔ حضرت کو بہت افسوس ہوا کہ خواہ مخواہ مجھے شرمندگی ہوئی لیکن خدا شکر ہے کہ میں نے تحویلدار صاحب کی روایت ہی نقل کی تھی اپنی طرف سے نہیں لکھا تھا ۔ احتیاط اسی میں ہے کہ روایت کو اپنی طرف سے نہ لکھے انکو روایت ہی کے طور پر لکھے ۔ تحویلدار صا حب کوہدایت فرمائی کہ بلا تحقیق بات نہ کہنا چاہیے کیونکہ پھر اسکے آثار دور تک پہنچتے ہیں ۔ خواہ مخواہ انکو پریشانی ہوئی ۔ اورمجھے بھی شرمندگی ہوئی کہنے والے کوتحقیق کرنا آسان ہے ۔ میں کہاں تک یادرکھ سکتا ہوں۔ گزشتہ بات چاہےذراسی ہو اس کا یاد کرنا مجھے نہایت دشوار معلوم ہوتا ہے ۔ کیوں کہ میں تو اس کواپنے ذہن میں مکمل کر کے اس سے فارغ ہوچکا ۔ پھرفرمایاکہ حساب کتاب میں ہے بڑے تیفظ کی ضرورت ۔ میں اپنے آپ کو بڑا بیدار مغز سمجھتا ہوں۔لیکن پچیس روپیہ ڈنڈ پڑہی گیا(مدرسہ کےحساب میں پچیس کے نوٹ کی بابت شبہ پڑ گیا ۔ حضرت نے محض شبہ کی بنا پر بغرض احتیاط پچیس روپیہ اپنی طرف سےمدرسہ میں داخل کرکے تحویل ایک دوسرے صا حب کے متعلق اور حساب تیسرے صاحب کےمتعلق کردیا ۔ کیو نکہ فرمایا کہ ایک ہی شخص کے پاس حساب اور تحویل دونوں کا رہنا مناسب نہیں ہوتا یہ خلاف ہے اصول کے) پھر کرایہ کےغلطی کی بابت فرمایا کہ نتائج کودیکھئے اب ان کاانسداد کرتا ہوںتوسخت مشہور ہوتا کیا یہ انسداد کے قابل نہیں ۔ öööööö 165öööööö ملفوظ ( 559) خود پر اعتراض سنتے ہوئے کی کیفیت فرمایا کہ جب کوئی مجھ پر اعتراض کرتا ہے تو اول جو بات ذہن میں آتی ہے وہ یہی ہوتی ہے کہ مجھ سے ضرور غلطی ہوئی ہوگی ۔ الحمداللہ ! یہ کبھی ذہن میں نہیں آتا کہ بات بنائیں ۔ ایک بار فرمایا کہ میں نے اپنے نفس کے علاج کے لئے ایک سالانہ رسالہ ترجیح الراجح کے نام سے نکالا ہے ۔ جس میں وہ غلطیاں درج ہوتی رہیں گی جن کا سال بھر کے اندر مجھ سے صادر ہونا معلوم ہوتا رہے گا ۔ چنانچہ اب ہرسال اس رسالہ کی تکمیل کی غرض سے مشتاق اور متلاشی رہا کرتا ہوں کہ کوئی میری غلطیاں نکال نکال کر مجھے مطلع کرے تاکہ وہ رسالہ تو پورا ہو ۔ ملفوظ ( 560) عشق صورت مردودیت کی علامت ہے ۔ عشق مجازی ظاہر میں بھی کلفت اور مصیبت کی چیز ہے ۔ فرمایا کہ عشق صورت بھی ایک عذات ہے ۔ عذاب خصوص عشق امارد ۔ بڑا سخت مرض ہے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب کسی کو مردود کرنا منظور ہوتا ہے تو اس کو امارد میں مبتلا کیا جاتا ہے ۔ پس یہ عشق صورت گویا علامت ہے مردودیت کی ۔ تصوف کا مسئلہ ہے کہ امردوں سے اختلاط نہ کرے اور عورتوں سے نرم باتیں نہ کرے حق تعالٰی کا بھی ارشاد ہے ۔ لا تخضعن بالقول اس سے تائید ظاہر ہے ۔ پھر فرمایا کہ عشق مجازی ظاہر میں بھی تو ایک نہایت مصیبت اور کلفت کی چیز ہے بر خلاف عشق حقیقی کے کہ اس میں سرا سر راحت اور اطمینان ہے اور اس میں جو کبھی کچھ ظاہری کلفت معلوم ہوتی ہے اس میں بھی ایک نور ہوتا ہے پریشانی مطلق نہیں ہوتی ۔ ملفوظ ( 561) سنن نبویہ طریقہ سلیم کے موافق ہیں فرمایا کہ حضور ﷺ کی جتنی سنتیں ہیں اگر طبیعت سلیم ہو تو گو نقلا معلوم نہ ہوں لیکن خود بخود جی میں وہی آئے گا کہ ایسا کرو ۔ حضور کے جتنے طریقے ہیں نہایت فطرت سلیمہ کے موافق ۔ کیون نہ ہو حضورﷺ سے زیادہ کون سلیم الفطرت ہوگا ۔