ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کا بہت ہے ان کو بہت ہی افسوس ہے اور حسرت ہوتی ہے کہ والد صاحب نے انہیں بھی کیوں علم دین ہی نہ پڑھایا یہ بھی رحمت ہے کہ ان کے قلب میں دین کی محبت ہے ان کا بہت اچھا قلب ہے وعظ میں جب بیٹھے بدوں روئے ہوئے انہیں اٹھے بعض دفعہ چیخیں مارمارکر رویا کرتے ہیں ۔ ویسے بہت ذکی اور ذہیں ذہیں اگر علم دین پڑھتے تو بہت عالم ہوتے ۔ ملفوظ ( 429) مولانا فخرنظامی ملامتی کا واقعہ اور حضرت حاجی صاحب کی تحقیق : فرمایا کہ حضرت مولانا فخرنظامی ملامتی تھے ایک بار جامع مسجد سے نماز پڑھ کر نکلے ایک بڑھیا نے شربت پیش کیا کہ بیٹا ! تیرے لیے بناکر لائی ہوں اے ہی لے ۔ مولانا کا روزہ تھا لیکن بلا تامل پی لیا۔ بعضوں نے کہا ہے کہ فرض روزہ کی قضا بھی ہے دل توڑنے کی قضا کہاں مجھے ساٹھ روزہ کفارہ آسان ہیں اس سے کہ اس کا دل توڑنا ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب سے اس کی تحقیق ہے سبحان اللہ مجتہد تھے ۔ فرمایا کہ فرض روزہ توڑنا تو کسی کی دل شکنی کے خیال سے جائز نہیں ۔ مگر مولانا مغلوب الحال تھے ۔ اس وقت ان پر قلب کی حقیقت منکشف ہوگئی اور صوم کی حقیقت منکشف نہیں تھی اگر صوم کی بھی منکشف ہوتی تو ہر گز روزہ توڑنا گوارا نہ کرتے کیونکہ حقیقت صوم کی حقیقت قلب سے اکمل ہے اس وقت ان سے حقیقت صوم مخفی ہوگئی صرف قلب کی حقیقت مکشوف تھی اس سے مغلوب ہوکر روزہ توڑدیا پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اس وقت کوئی مولوی بلکہ سچ کہتا ہوں ۔ ہندوستان بھر میں کوئی دوریش بھی سوائے حضرت حاجی صاحب کے اس فعل کی حقیقت نہیں بتلاسکتا تھا ۔ عجیب شان تھی کیسی ہی الجھی ہوئی بات ہوتی فورا اسلجھا دیتے تھے ہی تو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب جیسے زبردست عالم فرماتے تھے کہ کوئی تو حضرت حاجی صاحب کی کشف وکرامات دیکھ کر معتقد ہوتا ہے کوئی کچھ دیکھ کر کوئی کچھ دیکھ کر اور میں حضرت حاجی صاحب کا ان کے علم کی وجہ سے معتقد ہوا ہوں ۔ حالانکہ حضرت حاجی صاحب کی ظاہری تحصیل صرف کافیہ کی تھی اور اس کے بعد کچھ مشکوۃ و بس ۔