ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 422) ہم لوگ عبد احسانی ہیں فرمایا کہ میرے مواعظ میں امید اکے مضامین بہت ہوتے ہیں ترہیب بہت کم ہوتی ہے میری زیادہ غرض یہ ہوتی ہے کہ لوگوں کا لگاؤ اور محبت حق تعالٰی سے پیدا ہوجائے گی ۔ گو خیال ہوتا ہے کہ جرات معصیت پر نہ ہوجائے لیکن لگاؤ اور محبت اگر پیدا ہوجائے تو معصیت ہو ہی نہیں سکتی ۔ یہ حضرت حاجی صاحب کا طریق ہے وہاں بس ! تسلی ہی تسلی تھی کسی حال میں مایوس نہ ہونے دیتے تھے ۔ ہوں فرماتے تھے کہ ہم لوگ عبد احسانی ہیں احسان اورلطف کے بندہ ہیں ۔ جب تک آرام اور اسائش میں ہیں تب تو عقائد بھی درست ہیں اور تھوڑا بہت نماز روزہ بھی ہے اور جہاں کوئی مصیبت پڑی بس سب رخصت اس لئے ہمیشہ حتی الامکان اپنے آپ کو مباح آرام میں رکھنا چاہئے پانی جب پئے نہایت ٹھنڈا تاکہ ہربن مو سے الحمد اللہ نکلے ورنہ گرم پانی پی کر زبان تو الحمدالللہ کہے گی دل شریک نہ ہوگا ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ ایسا شخص میری دیکھنے میں نہیں آیا نہ آئندہ امید ہے ۔ حضرت مولانا مظفر حسین صاحب جن کا تقوی مشہور ومعروف ہے ان کا مقولہ قاری محمد علی خاں صاحب جلال آبادی سے میں نے سنا ہے یہ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت حاجی صاحب سلف صالحین میں سے ہیں یہ حق تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اس زمانے میں پیدا ہوئے یہ بہت بڑی شہادت حضرت حاجی صاحب کے کمال کی ہے کہ ایسے اکابر کی نظر میں حضرت کی اس قدر وقعت تھی ۔ ملفوظ ( 423) درس نظامی کے مشکل وآسان ہونے کا راز 10 جمادی الاولیٰ یوم چہار شبنہ درس جلالین شریف میں فرمایا کہ کوئی درس فن مشکل نہیں اگر ترتیب سے ہو اور کوئی فن آسان نہیں اگر بلا ترتیب ہو بس یہ چیز مفقود ہے مدرسین اور متعلمین دونوں میں استاد جس ترتیب سے پڑھائے تقریر کرے اس کے تابع رہنا چاہئے استاد کی تقریر کو نہایت غورسے سننا چاہیے اکثر طالب علم مدرس کی تقریر کے وقت خود بھی کچھ نہ کچھ سوچا کرتے ہیں ۔ یہ ہرگز نہیں چاہیے نظر الفاظ پر رکھنی چاہیے اور دھیان تقریر کی طرف ۔ ہمہ تن تو جہہ ہوکر سننا چاہیے مثلا میں تقریر ختم کرچکو اگر سمجھ گئے ہوں ،، ہوں ہاں ،، کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے اگرنہ سمجھے ہوں دوبارہ پوچھنا چاہیے ۔ اگر کوئی بات مستقل پوچھنا ہو بعد ختم تقریر پوچھنا چاہیے ۔ نیز میری تقریر کا فضول اعادہ نہ