ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ ہیں حکمیم صاحب بھی بڑے آزاد ، جیسے مولانا تھے قبر پر پہنچ کر کہتے تھے کہ دیکھئے حضرت آپ کی تو کرامت ہوئی اور ہماری مصیبت ہوئی میں کہاں تک مٹی ڈالواؤں ۔ اب تمام حجت لے لئے کہے جاتا ہوں کہ اب کے اور مٹی ڈالے دیتا ہوں پھر چاہے قبر رہے یا نہ رہے میں مٹی نہ ڈالوں گا وہاں بیٹھے بیٹھے یہ کیا کرارہے ہو اب ایک ٹوکری بھی مٹی نہیں ڈالوں گا یہ کہہ کر چلے آئے پھر اس کے بعد ایک بھی اچھا نہیں ہوا ۔ پھر لوگوں نے خود مٹی لینا چھوڑ دیا ۔ کیسے اسرار ہیں اللہ کے بندوں کے سبحان اللہ ! اور انہیں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ درویش نہیں ہیں چونکہ کپڑا رنگا ہوا نہیں موٹی موٹی تسبیح چیختے چلاتے کودتے پھاند تے نہیں کہتے ہیں ملانے ہیں یہ بھی حق تعالٰٰی کی حکمت ہے کہ نا اہلوں سے کمالات کو چھپا رکھا ہے یہ بڑی حکمت ہے کہ اب جو آئے گا تو اہل ہی آئیگا نا اہل نہیں آسکتا ورنہ گپڑ سپڑ میں خدا جانے کون آمر تا کہ جو سب کو خراب کرتا جیسے بعض مچھلی سارے تالاب کو گندہ کردیتی ہے اب وہی آگے گا جو سچا طالب ہوگا یعنی حقیقت کا طالب نہ کہ ڈھونگ کا ۔ ہمارے ایک ماموں صاحب اپنے بعض بزرگوں کو سفید قلندر کہا کرتے تھے واقعی سفید قلندراں حضرات کے مناسب ہے ، واقعی یہی شان ہے ان حضرات کی اب قلندر انہیں کہتے ہیں جو بندر نچاتے ہیں ۔ یوں اٹکل سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی بزرگ نے اخفا حال کیلئے بندر پال لیے ہوں گے تاکہ شہرت نہ ہو بندروال مشہور ہوگئے ہوں گے اور شاید اس کی وجہ ہوکر بزرگوں نے تو یعنی بعض نے بہت ہی مٹایا اپنے آپ کو ۔ ملفوظ ( 485) شیطان کی خواب میں دیکھنے والا دیہاتی جو غلط پیر کے ہتھے چڑھ گیا اس کی اصلاح کا عجیب طریقہ ہی جلسہ میں دوسرے کی نرمی سے اصلاح ۔ دھول کی برکت ۔ جمعہ کے روز وعظ کی پابندی نہ کرنے کی وجہ ۔ ذکر وشغل کے دوثمرے : یک دہہاتی آیا اس نے ایک خواب دیکھا تھا جس کو اس نے ایک جھوٹے پیر سے بیان کیا اس نے اس کی تعبیر یہ دی کہ تم مجھ سے مرید ہوجاؤ ۔ چنانچہ یہ شخص مرید ہوگیا بعد کو اس سے تعلق کی وجہ سے