ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مولانا محمد یعقوب صاحب غصہ میں عجیب ہنسی کی باتیں فرماتے ہیں ۔ بچوں سے اظہار محبت : بعد عصر کے سب صاحبان کو مسجد میں جمع کرکے فرمایا کہ ایک بات کی اطلاع کرنی ہے بہت روز سے جی میں تو کھٹکتا تھا لیکن اہتمام اس کے جمع کرنے کا دل میں پیدا نہیں ہوا تھا یہ بھی خیال ہوتا تھا کہ شاید کسی کے ارمان کے خلاف ہو وہ یہ ہے کہ مصافحہ کے بعد ہاتھ چومنے کی رسم ہے اس کو موقوف کر دینا چاہیے ۔ کیونکہ اصل سنت تو مصافحہ ہے ۔ ہاتھ چومنا یا پیر جومنا گو جائز سہی لیکن سنت تو نہیں اگر سنت ہوتا تب اس کا اہتمام ضروری تھا ۔ لیکن محض ایک فعل جائز ہے جس کا مبنی ہے شوق ۔ یہ تمہید تھی اس سے سمجھ میں آگیا ہوگا کہ اگر شوق ہوتو مضائقہ نہیں لیکن یہ ایک وجدانی بات ہے کہ کسی وقت شوق کا غلبہ ہوتا ہے اور کسی وقت نہیں ہوتا ۔ جب غلبہ نہ ہوا تو بناء ایک وجدانی بات ہے کہ کسی وقت شوق کا غلبہ ہوتا ہے اور کسی وقت نہیں ہوتا ۔ جب غلبہ نہ ہوا تو بناء صحیح نہیں محض اس وقت تصنع ہے اور تصنع اکابر طریقت کے نزدیک بھی برا ہے ۔ نیز عقل سلیم کے بھی خلاف ہے ۔ نیز ایک باریک بات بھی ہے وہ یہ کہ بعض طبائع میں ایک خاص بات ہوتی ہے ۔ اور جن میں نہیں ہوتی ہے وہ اس کا اندازہ نہیں کرسکتے ۔ یعنی جس پر توحید کا غلبہ ہے انہیں یہ فعل نہایت گراں معلوم ہوتا ہے ۔ میرا ہی مذاق ہے میں جو بزرگوں کے ہاتھ چومتا ہوں تو سچ تو یہ ہے کہ کسی وقت تو شوق ہوتا ہے لیکن زیادہ تو یہی ہے کہ اور دیکھنے والے یوں سمجھیں گے کہ اس کو اعتقاد نہیں ہے ۔ بزرگوں کے ساتھ ۔ سو بحمداللہ اعتقاد تو اپنے بزرگوں کے ساتھ مجھ کو ہے باقی سچ یہ ہے کہ جوش نہیں ہے یعنی اعتقاد تو ہوتا ہے لیکن جوش کے درجہ میں نہیں ہوتا ۔ اس لئے اندازہ کر لیجئے کہ جن میں غلبہ تو حید کا ہوتا ہے انہیں یہ فعل ( یعنی ہاتھ چومنا گراں گرزتا ہے مگر اس وجہ سے کہ لوگ سوء اعتقاد یا ضعیف اعتقاد کا گمان نہ کریں وہ بھی اس کو کرتے ہیں ۔ اور تصنع میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ جب ایسے مذاق کےلوگ بھی موجود ہیں تو ان کی رعایت سے بھی اس رسم کو موقوف کرنا چاہیے کیونکہ اس کا شوق ہوا ۔ اور دوسرے کو تصنع میں مبتلا کیا تیسرے بات اور بھی ہے وہ شاید اس سے بھی زیادہ دقیق ہویا اس کے قریب قریب ہو وہ یہ کہ جس کے ہاتھ چومے جاتے ہیں ۔ اس کا بھی اس میں ضرر ہے ۔ حدیث میں ہے کہ مدح مت کرو ایک شخص نے دوسرے کی مدح کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے