ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بڑے بڑے مکانوں کی نہ تھی ۔ ہر عالم اپنے گھر پر درس دیتا تھا لیکن اس حالت میں میں یہ رائے نہ دونگا کہ مدرسے موقوف کردیئے جائیں ۔ مدرسوں کا وجود خیر عظیم ہے یہ موقوف نہ ہونے چاہئیں کیونکہ یہ زمانہ ہی ایسا ہے مگر اعتدال سے تو ہرگزرے ۔ مولانا گنگوہی کے یہاں حدیث کے دورہ میں ستر ستر طالب علم ہوتے تھے ان کا کھانا بھی کپڑا بھی۔ مگر کچھ فکر ہی نہیں نہ تحریک نہ کبھی کسی سے فرمایا ۔ ایک کمرہ بھی نہیں بنوایا ۔ جب وہاں جامع مسجد تیار ہوئی ہے مولانا کو اس کا بڑا اہتمام تھا ۔ مگر باوجود اس کے بھی کسی کو نہیں کہا۔ نواب محمود علی خاں نے عریضہ بھیجا کہ تخمینہ کرکے بھجوا دیجئے ۔ مولانا نے صاف جواب دیدیا کہ مجھے فرصت تخمینہ کرانے کی نہیں ۔ نہ میرے پاس آدمی ۔ اگر آپ کا دل چاہے خود اپنے آدمی سے تخمینہ کرا لیجئے دیکھئے لوگ ایسے موقعوں کو غنیمت سمجھا کرتے ہیں لیکن وہ کیوں غنیمت سمجھے جس کے پاس اس سے زیادہ غنیمت یعنی حضرت حق مودو ہوں مولانا نے صاف ٹکاسا جواب دیدیا کہ اگر چاہتے ہوتو اپنا ہی آدمی بھیج کر تخمینہ کرا منگاؤ یہ شان علماء کی ہونا چاہیے حضرت نہ وہاں چندہ تھا نہ کچھ تھا پھر بھی ہر وقت خندہ ہی خندہ تھا ۔ مولانا کے یہاں لوگوں نے مسجد بنوانا چاہی صاف فرمادیا کہ میرے بھروسہ سے نہ بنوانا میں کسی سے نہ کہوں گا ۔ ایک مسجد کی تجدید تعمیر کیلئے چندہ کی ضرورت تھی ۔ مولانا کے پاس تصدیق کرانے کیلئے فہرست لائے فرمایا کیا ضرورت ہے کچی بنالوجی لوگوں کہا کہ گرپڑے گی ۔ فرمایا کہ پکی بھی تو گرپڑی ۔ جب تو پھر بنانے کی ضرورت پڑی ۔ بلکہ کچی گر پڑے تو اس کا پھر بنالینا سہل ہے ۔ اب یہ مذاق منجانب اللہ پیدا ہوجاتا ہے ۔ ہم اگر ایسا کریں تو اعتراض ہوتے ہیں ۔ مگر مولانا پر تو اعتراض نہیں پڑسکتے اگر قلب میں یہ کیفیت پیدا ہوجائے تو بادشاہ کی بھی حقیقت نہیں ۔ ملفوظ ( 518) نصیحت کی ہمت فرمایا میں نے آج کل ایک دوست کو کچھ نصحتیں ذرا تیزی سے لکھی ہیں دیوبند کے پڑھے ہوئے ہیں ۔ مناسبت بھی ہے پوری طور پراس لئے لکھ دیں ورنہ نصیحت کرنے بھی ہمت نہیں ۔ ہرایک کو انہوں نے بے چاروں نے مان لیا ۔ اور برا نہیں مانا اس کے بعد انہوں نے لکھا کہ میں پندرہ روپیہ بھیجنا