ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تحریروں میں مختلف نقائض نکال نکال کر بھیتے رہے ۔ آخر میں ان کو خط و کتابت سے منع فردیا زبانی ارشاد فرمایا کہ اس کی تو مجھے پرواہ نہیں کہ مجھ سے اعتقاد رہے یا نہ رہے لیکن یہ چاہتا ہوں کہ میری تعلیم جی کو لگ جائے اب اتنا تو سمجھ گئے ہونگے کہ یہ رائے اس کی ٹھیک ہے کہ ترغیب نہ دینی چاہیے کیونکہ وہ مجھ سے بداعتقاد ہوگئے ہون گے اور کہتے ہوں گے کہ ناحق میں نے ایسے شخص سے بیعت کرنے کی ترغیب دی ۔ اب کسی کو کسی سے بیعت کرنے ترغیب نہ دیں گے کیونکہ ترغیب کا نتیجہ دیکھ لیا ۔ ملفوظ ( 490) عورتیں اگر امام بنتیں تو کچھ عورتوں کی برائی کا ذکرتھا فرمایا کہ عورتیں ضعیف ہیں یہ نہیں کہ طینت خراب ہو ۔ ہرامر میں دیکھتا ہوں کہ ان میں تاثر بہت زیادہ ہے حوصلہ بھی کم ہوتا ہے اگرامام بنتیں تو شاید محراب پھوڑ کر نکل جاتیں ان کا تو بند ہی رہنا اچھا ہے ۔ ملفوظ ( 491) بے وقت تعویذ کی فرمائش فرمایا کہ بات چیت یا تعویذ وغیرہ کی فرمائش کا وقت ظہر کے بعد سے عصر کی اذان تک ہے اکثر لوگ عصر کی اذان کے بعد فرمائش کرتے ہیں اور وہی وقت ہوتا ہے جلدی کاموں کو سمیٹ کر نماز کیلئے اٹھنے کا حضرت بعد اذان عصر کسی کا بیٹھے رہنا بھی پسند نہیں فرماتے کیونکہ وہ وقت بہت مشغولی کا ہوتا ہے جو محض بیٹھنے کی غرض سے وہاں موجود ہوں ان کوفورا اٹھ جانا چاہیے تاکہ یکسوئی کے ساتھ حضرت ڈاک وغیرہ کا کام ختم کرکے نماز عصر کیلئے اٹھ سکیں باقی جولوگ وہاں اپنے کام میں مشغول ہوں ان کی موجود گی حارج نہیں ہوتی ۔ ملفوظ ( 492) مجھے تعویذ لکھنا نہیں آتا فرمایا کہ جو تعویذ مانگنا ہے لکھ دیتا ہوں کیکن یہ بھی کہہ دیتا ہوں کہ مجھے آتا نہیں تاکہ اگر اثرنہ ہو توخوامخوہ اللہ کے نام کو بے اثر نہ سمجھیں ۔ حالانکہ اللہ کا نام ان باتوں کیلئے تھوڑا ہی ہے وہ تو دل کے امراض کیلئے ہے ( ایک شخص جنون کا تعویذ مانگنے آیا تھا اور مجنون کو بھی اپنے گاؤں سے ساتھ لایا تھا ۔ اس پر بہت ناراض ہوئے کہ ناحق ہیچارہ کو دھوپ میں پریشان کیا ۔ مجھ سے پوچھ کرلائے ہوتے میں طبیب نہیں عامل نہیں لوگ بھی غضب کرتے ہیں۔