ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 562) آج کل حلت و حرمت کا معیار فرمایا کہ اگر کچھ بھی نہ کرے لیکن حق تقویٰ جسے کہتے ہیں یعنی تقوٰی کا حق ادا کرے تو اس سے بہت نور وبرکت پیدا ہوتا ہے لوگ پاکی ناپاکی کا تو بہت خیال کرتے ہیں مگر حلت حرمت کو نہیں دیکھتے ۔ حالانکہ پاکی ناپاکی میں بہت وسعت ہے ۔ اس میں بہت سی صورتیں مختلف فیہ ہیں ۔ اور حلال حرام کی جن کوتاہیوں میں ابتلاٰء ہے ان میں بہت کم صورتیں ایسی ہیں ۔ جن میں اختلاف ہے ۔ اس میں اکثر صورتیں متفق علیہ ہیں ۔ مگر لوگ کپڑے اور بدن کی پاکی کا تو بہت خیال کرتے ہیں اور حلال غذا کا کچھ بھی اہتمام نہیں ۔ چاہے رشوت ہو ۔ چاہے غصب ہو سب حلال کیا ہوا ہے ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ جس میں گھی اچھی طرح پڑا ہو وہ تو آج کل حلال اور جس میں گھی کم ہو وہ حرام ۔ بس یہ معیار حلت اور حرمت کا رہ گیا ہے ۔ 27 رجب المرجب 34 ھ ملفوظ ( 563) مراد امانت آیت وحملھا الانسان کے متعلق فرمایا کہ اکثر عارفین کے نزدیک امانت سے مراد عشق ہے اور اگر جو ارشاد ہے کہ انکا کان ظلوما جہولا ۔ بعض اہل لطائف نے کہا ہے کہ یہ عنوان میں تو قدح ہے لیکن دراصل مدح ہے کہ اس نے بڑا ہی تسلیم کیا کہ جھٹ کھڑا ہی ہوگیا اور عشق کا بوجھ اٹھانے کے لئے تیار ہوگیا ۔ بڑا نادان ہے کچھ نہ سوچا کہ کیسی مصیبتیں پڑیں گی ۔ ملفوظ ( 564) مولانا رومی اور حضرۃ حافظ کے الفاظ کا اثر فرمایا کہ مضامیں تو اور لوگ بھی باندھتے ہیں لیکن الفاظ جیسے حضرت مولانا رومی اور حضرت حافظ کو ملے ہیں دوسروں کو میسر نہیں ہوئے ۔ ان کے الفاظ میں بھی اثر ہے ۔ ملفوظ ( 565) لمبے خطوط کے جواب میں تاخیر فرمایا کہ لمبے خط کے جواب میں اکثر تاخیر ہوجاتی ہے ۔ دقت بھی ہوتی ہے ۔ چھوٹے چھوٹے خطوط زیادہ تعداد میں ہوں تو ان کا جواب لکھنا اس قدر دشوار نہیں ۔ عرصہ عرصہ کے بعد