ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کتابیں پڑھنا شروع کرو ۔ آخر وہ بھی فرض ہیں ۔ پھر کیا انہیں بڑھاپے میں پڑھو گے خدا نے یہ حکم نہیں دیا کہ مصیبت میں پڑھو ۔ 4 ذیقعدہ 34 ھ ملفوظ ( 670) میرے یہاں کوئی مقرب نہیں ۔ درس مثنوی کے وقت وار فتگی کا عالم حضرت مثنوی شریف کا درس فرمارہے تھے پیچھے سے میاں نیاز ملازم نے ایک پرچہ حضرت کو دینا چاہا ۔ لیکن چونکہ حضرت کی پشت تھی اس لئے انہوں نے ایک اور صاحب کو جو ایک پہلو میں بیٹھے حضرت کو پنکھا جھل رہے تھے وہ پرچہ دیا کہ حضرت کے سامنے پیش کردیں ۔ انہوں نے بلا کچھ کہے وہ پرچہ حضرت کے سامنے پیش کردیا ۔ جب حضرت نے اس پر پرچہ کو دیکھا تب ان صاحب نے ملطع کیا کہ میاں نیاز اس پرچہ کو لائے ہیں ۔ حضرت میاں نیاز پرخفا ہوئے کہ خود سامنے آکر پرچہ کیوں نہیں دیا ۔ مجھے اول یہی خیال ہوا کہ یہ ( یعنی جنہون نے پرچہ پیش کیا تھا ) خود اپنے حال کا پرچہ دینا چاہتے ہیں مجھے نہایت ناگوار ہوا تھا ۔ اور میں انہیں ڈانٹتے ہی والا تھا کہ یہ کونسا وقت پرچہ دینے کا نکالا ہے ۔ میاں نیاز پشت ہونے کا عذر کیا ۔ فرمایا کہ پشت کا تو خیال کیا اور یہ جو کچھ خلجان ہوا اس کا خیال نہ کیا ۔ تم بہت تکلیف پہچاتے ہو ۔ بڑے بیوقوف ہو ۔ پھر پنکھا جھلنے والے صاحب سے فرمایا کہ تمہیں سفیر بننے کی کیا ضرورت تھی ۔ خواہ مخواہ اپنی طرف سے میرا دل خراب کیا بس جناب آُپ زیادہ تقریب نہ جتلایا کیجئے ۔ اس میں تمہارا ہی ضرر ہے ۔ زیادہ مقرب بننے سے لوگوں کو حسد پیدا ہونے لگتا ہے ۔ میرے یہاں کوئی مقرب نہیں ۔ یہ میں نہیں کہتا کہ مجھے کسی سے خصوصیت نہیں ۔ جس سے ہے ۔ لیکن دل میں ہے ۔ معاملات میں سب ساتھ یکساں ہوں ۔ کوئ نازنہ کرے کسی بات کا ۔ کوئ مقرب نہ بننے ۔ ہر شخص کو براہ راست چاہیے رکھنا معاملہ مجھ سے میرے یہاں سفیروں کے واسطہ کا قصہ نہیں ۔ اس میں بڑی بڑی خرابیاں پیدا ہجاتی ہیں یعنی اول مجھے خلجان ہوا کہ انہوں نے ( پنکھا جھلنے والے صاحب نے ) خود اپنا پرچہ دیا ہے ۔ میں