ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 430) عالم باعمل کا مرتبہ یکم رجب المرجب 1334 ھ دوران درس مثنوی شریف میں فرمایا کہ عالم باعمل کا بڑا رتبہ ہے گوہ وہ صاحب باطن اس درجے کا نہ ہو ۔ ملفوظ ( 431) سالک کا نقل کرنا فرمایا کہ اگر کوئی سالک اپنے مقام کو چھوڑ کر دوسرے مقام کی نقل کرے تو نقل بنتی نہیں اور امور طبعیہ کے خلاف تو دو دن بھی نہیں چلتی ۔ ملفوظ ( 433) گھٹیا قوم کا مقتدا چند واعظین و مناظرین حال کا ذکر تھا جن کی وجہ سے دین میں بہت کچھ فساد پھیل رہا ہے ان میں سے بعض کا نسب ہی ٹھیک نہیں کوئ گھٹیا قوم کا ہے ۔ فرمایا کہ اکثر ایسے لوگ پڑھ لکھ کر اور مقتدا ابن کرخود بھی خراب ہوتے ہیں اور دوسروں کی بھی گمراہ کرتے ہیں ۔ ایسوسی کو بس تابع ہی رہنے میں سلامتی ہے ۔ مقتدا بن کر غضب ڈھاتے ہیں ۔ استفسار پر فرمایا کہ ایسے لڑکوں کو علم دین مقتدائیت کے درجہ کا نہیں پڑھان چاہیئے جن کی بات گمان ہو کہ دین میں فساد کرے گا ۔ مزاج اور اخلاق دیکھے بچپن ہی سے حال معلوم ہوجاتا ہے ۔ مگر مدرسین غور نہیں کرتے ۔ انہیں تو مدرسوں کو بھرنے سے مطلب اور چندہ کھینچنے سے ۔ ورنہ غور کریں تو معلوم ہوسکتا ہے ۔ ملفوظ ( 433) مقتدا کیلئے آفات کا سامنا فرمایا کہ لوگوں کو مقتدا بننے کا بڑا شوق ہے مولانا فرماتے ہیں خویش رار نجور سازوز ارزار تاترابیرون کنداز اشتہار اشتہار خلق بند محکم ست بند ایں از بند آہن کے کم ست مجھے تو اس مقام کا ایک شعر بہت پسند آیا ہے اسی کے آگے ہیچھے فرماتے ہیں چشمہاؤ حشمہاؤ شکہا برسرت ریزو جو آب از مشکہا رشک حسد خشم ساری آفتوں کا سامنا ہوتا ہے بڑے بننے سے ۔