ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کا ارشاد ہے کان من الکفرین ملفوظ ( 553) پری کے معنی کی تحقیق فرمایا پری مطلق پروانے کو کہتے ہیں یہ لفظ ہم معنی اولی اجنحتہ کا ہے ۔ یہ نہیں کہ صرف مونث کو کہتے ہیں جیسا کہ مشہور ہے ۔ ملفوظ ( 554) روح کے بارے میں صوفیہ کی عجیب تحقیق استفسار پر فرمایا کہ روح کے مطلق جو من امر ربی ارشاد ہے اس میں من علت کا ہ تبعیضیہ نہیں یعنی روح امر رب کی وجہ سے ہے مطلب یہ کہ روح ایسی چیز ہے جو امر رب سے ہوئی ہے پھر فرمایا کہ محقیقین کے نزدیک روح عالم مادہ میں سے نہیں بلکہ عالم مجردات میں سے ہے۔ پس چونکہ عنصری نہیں ہے اس لئے اس سے زیادہ سمجھ میں نہ آتا کہ خدا کے حکم سے پیداکی ہوئی ہے ۔ یہ تو روح حقیقی ہے ۔ ایک روح مادی ہوتی ہے اس میں دو صورتیں ہیں ۔ ایک روح طبی ہے جو بخارات سے بنتی ہے یہ مرنے کے وقت فنا ہوجاتی ہے اور ایک اس کے علاوہ اور روح ہے جس کو حدیث میں نسمہ کہا ہے ۔ اس کی ایسی شکل ہے جیسی بدن انسان کی ۔ ہاتھ پیر ناک آنکھھ سب اعضاء ایسے ہی ہوتے ہیں ۔ اس کی ہیت منطبق ہے اس پیکر پراور جسم لطیف ہے وہ عرض نہیں ۔ وہ مرنے کا بعد باقی رہتی ہے اور روح حقیقی انسان کے اندر داخل نہیں ہوتی بلکہ اس کو جسم سے ایک قسم کا تعلق ہے ۔ جیسے بادشاہ کو تعلق تمام رعایا سے ہوتا ہے ۔ یہ صو فیہ کی تحقیق ایسی ہے کہ اس کے بعد تمام قرآن حدیث اس پر منطبق ہوجاتے ہیں ۔ الفتوح میں اسکی تفصیل ہے ۔ الفتوح کو میں نے عشر رمضان میں لکھا تھا ۔ لوگ کہتے ہیں کہ عبارت سمجھ میں نہیں آ تی لیکن جب مضمو ن ہی دقیق ہو تو کیا کیا جا ئے ۔ عبا رت توسمجھ میں آتی ہے لیکن سمجھ ہی عبا رت کی طر ف نہیں آتی عرض کیا گیا کہ ا لفتوح میںقل الروح من امر ربی کی یہ تفسیر نہیں ہے ۔ جوحضو ر نے ا س وقت فر مائی فرمایا کہ وہ تفسیر تھوڑاہی تھی ۔ اب آپ لکھ لیجئے ناظرین دونوں کو جمع کرلیں گے ۔ جیسے ایک جگہ انگر کھا ایک جگہ پاجامہ ۔ دونوں کو لیکر پہن لیں گے ۔ جیسے کسی نے عورت سے پوچھا کہ بہن فوج کیا ہے اس نے کہا کہ میرا میاں تیرا میاں یہی فوج ہے اور فوج کہاں سے آئی تھی ۔