ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
اقرار کے پھر بھی دینے سے انکار کیا حالانکہ جب دینا نہ تھا تو ملکیت کا بھی انکار کرسکتی تھی ۔ لیکن عرفا ظلم مین بدنامی نہیں ہوتی لیکن بری ملکیت کے طور پر نہ دینے سے بدنامی ہوتی تھی ۔ اسلئے ظلم کو گوارا کیا انکار ملکیت کو گوارہ نہ کیا ۔ پھر فرمایا کہ میں نے اصل معاملہ میں مطلق دخل نہیں دیا ۔ صرف یہ بتلا دیا کہ حکم شرعی یہ ہے آگے عمل کرنا نہ کرنا تمہارے اختیار میں ہے اس کو تم جانو یا وہ جانیں ۔ میں اس کے متعلق کچھ نہیں کہتا ۔ میں نے کہا کہ یہ مسائل ہیں اور اس میں بھی اگر تم اطمینان نہ ہو اور علماء سے پوچھ لو مگر مسائل میں انہوں نے مجھ کو غلط گو نہیں سمجھا ۔ حالانکہ بعضے مسائل نازک بھی تھے کہا کہ خدا ناخواستہ تم غلط تھوڑا ہی کہتے ہو ۔ یہ بی بی ہیں جنہوں نے مجھ سے بیعت کی درخواست کی تھی ۔ لیکن میں نے کہہ دیا تھا کہ میں عزیزوں کو بیعت نہیں کرتا ۔ اگر یہ مجھ سے بیعت ہوتیں تو خواہ مخواہ ان کی آزادی میں فرق آتا ۔ اب انہوں نے آزادی کے ساتھ انکار کردیا ۔ اور جو کچھ جاہا برا بھلا کہہ لیا ۔ کہتی تھی کہ یہ طرفداری کرتے ہیں اگر بیعت کی حالت میں ایسا کہتیں تو ان کیلئے زیادہ برا تھا ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر بیعت ہوتیں اتو اچھا تھا ۔ ظلم سے تو بچتیں ۔ فرمایا کہ اس صورت میں مجبور ہوکر عمل کرتیں ۔ اور تنگی ہوتی قلب پر زیادہ تو شریعت میں وسوسے ہونے لگتے دوسرے یہ کہ نسبت تو خراب ہوتی ہی اس لئے معصیت سے بھی نہ بچ سکتیں ۔ میں ارادت سے دبانے میں یہ ہوتا کہ ہم نے تمہارے متعقد ہونے کی وجہ سے ایسا کیا اس میں غیرت آتی ہے جب احسان کی وہ کوئی چیز نہیں پھر ہم پر کیوں احسان رکھے عاقبت تو اپنی سنوارے ۔ اور احسان ہم پر رکھے ۔ مگر میرا جی ہوا بہت تنگ ۔ جیسا کہ ان کا برتاؤ تھا اس سے واللہ یہ گمان تھا کہ جس وقت حکم شرعی بتلاؤں گا بے چون وچرا عمل ہوجائے گا ۔ کیونکہ وہ مسئلے بہت بگھارا کرتی تھیں ۔ اگر میرا یہ گمان نہ ہوتا تو میں اپنی عزیزہ کی دل شکنی کو گوارا کرلیتا ۔ لیکن معاملہ میں اتنا بھی دخل دیتا۔ ملفوظ ( 616) درد دل کا اثر ۔ مجاہدہ کا ثمرہ اونچا اور نازو نعم کا نیچا رہتا ہے ۔ محض گمان کا اثر ایک صاحب کی باتوں کے متعلق حضرت نے فرمایا کہ دل کو نہیں لگتیں ۔ حضرت کے