ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ہیں تو کچھ فکر نہ کریں ۔ ذکر کی کثرت سے ان شاءاللہ خود یہ جاتا رہے گا ۔ انہوں نے شوق نہ ہونے کی شکایت کی تو پوچھا کہ بلکل شوق نہیں یا تھوڑا ہے ۔ عرض کیا کہ تھوڑا ہے ۔ فرمایا کہ اگر تھوڑا ہے تو ان شاءاللہ رفتہ رفتہ بڑھ جائے گا ۔ جب درخت نکلتا ہے زمین سے تو کیا اسی وقت بڑھ کر شمشاد ہوجاتا ہے ۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو کیا ایک ہی دن میں بڑے میاں ہوجاتے ہیں ۔ تمہارے شوق کا درخت کیسے ایک ساتھ بہت بڑا درخت ہوجائے ۔ رفتہ رفتہ ان شاءاللہ بڑھ جائے گا ۔ عسرت کی شکایت پر فرمایا کہ یہ انبیاء کی سنت ہے ۔ رزق جتنا مقدر ہوتا ہے اتنا ہی ملتا ہے اس کا کوئی خاص وظیفہ نہیں ہاں دعا کرنی چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ سکون دیدیں گے ۔ جب اللہ تعالٰی سے تعلق بڑھ جاتا ہے پھر پریشانی نہیں ہوتی ۔ اور تعلق پیدا کرنے کی سب سے بڑی ترکیب یہ ہے کہ خوب مانگا کرے ۔ ملفوظ ( 589) بھٹیار پنا ایک دیہاتی کچھ تربوز وغیرہ ہدیہ لایا ۔ حضرت نے چونکہ اس کو پہچانا تک نہیں اس لئے قبول نہیں فرمایا ۔ کیونکہ جب تک خوب بے تکلفی اور محبت آپس میں نہ ہوجائے حضرت ہدیہ قبول نہیں فرماتے ۔ جیسا کہ بہ تفصیل پیشتر کے ملفوظات سے معلوم ہوچکا ہے کئی دن بعد خلوت کے وقت میں اس سے فرمایا کہ ہمارے یہاں کھانا پکانا والا بھی کوئی نہیں ۔ اگر تمہاری چیزیں لے لیتا تو پھر کھانا کھلانا پڑتا ۔ ورنہ مجھے شرم آتی کہ چیزیں تو لے لیں اورخود کھانے کو بھی نہ پوچھا اور اگر کھانا کھلاتا تو بدوں میلان طبیعت کے کھلاتا ۔ کیونکہ پکانے والی کے نہ ہونے سے میلان نہ تھا ۔ تو ایسی چیزین لانا سوچ میں ڈالنا ہے ۔ اب میں ہلکا تم بھی ہلکے ۔ بس آج کل تو یہ رہ گیا ہے کہ بھائی وہاں کھانا کھائیں گے دو روپیہ تو دو ۔ یہ تو بھٹیار پناہ ہے ۔ اسلئے میں نے یہ قصہ ہی خذف کردیا ۔ اب مجھ پر کسی کا دباؤ نہیں اور جو چیزیں لینے لگوں تو دباؤ ہونے لگے ۔ یہ دیہاتی شخص ایسے باپ کی شرکت میں رہتا تھا ۔ چاشت کی نماز اجازت چاہی فرمایا کہ باپ تمہارے گالیاں نہ دیں گے ۔ کہ مفت کی روٹی کھاتا ہے کیونکہ وہی وقت کام کا ہوتا ہے بات وہ کرے جس میں کوئی برائی نہ آئے۔ لڑائی دنگے سے کیا تو کس کام کا ۔ البتہ اگر باپ الگ ہوتے تو ہم اجازت دیدیتے اشراق ہی کے ساتھ دو رکعتیں یا زیادہ وقت ملے تو چا رکعت چاشت ک بھی پڑھ لیا