ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مندی تھی کہ عورتوں میں ایک ایسا مسئلہ بیان کرنے بیٹھ گیا ۔ مشہور ہے ۔ یک من علم رادہ من عقل مے باید ،، پھر اس پر ایک حکایت بیان کی کہ ایک کم عقل شہزادہ کو نجوم پڑھا یا گیا ۔ بادشاہ نے اس کا امتحان لیا۔ اور ہاتھ میں ایک نگین رکھکر پوچھا کہ ہاتھ میں کیا ہے اس نے نجوم کے قواعد سے معلوم کیا کہ پتھر ہے ۔ بادشاہ نے پوچھا کہ پتھر تو ہے یہ بتلاوکہ پتھر کی کیا چیز ہے وہ بے وقوف کیا کہتا ہے کہ چکی کا پاٹ ۔ قواعد سے تو اسکو معلوم ہوگیا ۔ کہ کوئی پتھر کی چیز ہے اب آگے تو عقل کی ضرورت تھی کہ ایسی چیز بتلائے جو ہاتھ میں آسکے ۔ واقعی نرے علم سے عقل آتی نہیں ۔ کانپور میں ایک مشہور مولوی صاحب سے ایک صاحب نے جو بہت مو ٹے تھے ۔ اور جن کا پیٹ آگے کو بہت بڑھا ہوا تھا ۔ یہ پوچھا کہ میں موئے زیرناف کس طرح لیا کروں ۔ کیونکہ پیٹ بڑھ جانے سے وہ موقعہ نظر نہیں آتا اور بدوں دیکھے اندیشہ ہے استرہ لگ جانے کا ۔ اس پر مولوی صاحب نے بتلایا کہ بیوی سے بال اتر والیا کرو ۔ پھر انہوں نے مجھسے یہی سوال کیا لیکن ان مولوی صاحب کا جواب مجھکو نہیں بتلایا تھا ۔ میں نے کہا کہ چونہ اور ہڑتال لگا کر نورہ کرلیا کرو ۔ بال خود بخود جھڑ جائیں گے ۔ اس جواب کو سن کر وہ بہت خوش ہوئے پھر انہوں نے کہا کہ ان مولوی صاحب نے تویہ بتلایا تھا کہ بیوی سے بال اتروالیا کرو ۔ میں سخت پریشان تھا کہ بیوی سے یہ کام کیسے لوں گا ۔ اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیردے بڑی مصیبت سے مجھے نجادت دی ۔ پھر فرمایا کہ واقعی بلکل سچ ہے ۔ کہ یک من علم رادہ من عقل باید ،، ۔ 5 رمضان المبارک 1334 ھ ملفوظ ( 627) مصافحہ کے بعد ہاتھ چومنے کی رسم خلاف سنت ہے ۔ ہاتھ نہ چومنے کی مصالح ۔ وہابیوں کا سا سلام اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ اصل نہ ہو تو نقل کی حاجت پیش آتی ہے ۔ حکم شیخ میں کار بند اپنے اندر ہزاروں کرامات دیکھتا ہے ۔ سادگی میں ہی برکت ہے ۔ غصہ پر پیار ۔