ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 585) اکابر اپنے اوپر سے قصد اطعن نہ ہٹاتے تھے ۔ حضرت نانوتوی پر اخلاق کا غلبہ فرمایا کہ اکابر کو اس قصد نہیں ہوتا تھا کہ اپنے اوپر سے طعن کو ہٹادیں ۔ اگر پڑنے پڑنے دیتے تھے خلق میگوید کہ خسر وبت پرستی میکند آرے آرے میکند باخلق عالم کا نیست بات یہ ہے کہ وہ اپنی خاطر نظر میں سب سے ذلیل ہوتے ہیں یہ بالکل وجدانی امر ہوجاتا ہے ۔ کسی مدح کا اپنے کو مستحق نہں سمجھتے ۔ بلکہ بخدا یہ تعجب ہوتا ہے کہ لوگ ہمارے متعقد کیوں ہیں ۔ باوجود اتنے عیوب کے اور بعضے تو اس قدر مغلوب ہوتے ہیں کہ اپنے عیوب کھولنے لگتے ہیں ۔ تاکہ لوگ معتقد نہ رہیں ۔ لیکن مقتداء کو ایسا نہیں چاہیے اس میں عوام کا ضرر ہے ۔ حضرت حاجی صاحب پر بہت غالب تھا ۔ یہ حال تواضع کا ۔ عیب تو نہیں کھولتے تھے لیکن فرمایا کرتے تھے ۔ کہ دیکھو حق تعالیٰ نے ستاری فرما رکھی ہے کہ لوگوں کو میرے عیوب کی خبر نہیں اسلئے متعقد ہیں ایک مشہور بزرگ حضرت کی خدمت میں آئے او اظہار عقیدت مندی کرتے رہے جب چلے گئے تو ہمیں خیال ہوا کہ جب ایسے بزرگ حضرت کے معتقد ہیں تو حضرت کے کامل ہونے میں کیا شک ہے مگر ان کے جانے کے بعد حضرت کیا فرماتے ہیں کہ دیکھو حق تعالیٰ کی ستاری کیا ٹھکانہ ہے ان کی ستاری کا کہ اہل نظر سے بھی ہمارے عیوب کو چھپا رکھا ہے میرے عیوب کی انہیں بھی خبر نہیں ۔ مولانا محمد قاسم صاحب پر اخلاق کا اس قدر غلبہ تھا کہ بعض اوقات عوام کی مصلحت کا بھی خیال نہ رہتا تھا ۔ ایک صاحب نے میرٹھ میں مولانا سے دریافت کیا کہ مولوی عبدالسمیع صاحب تو مولود شریف کرتے تھے ۔ آُپ کیوں نہیں کرتے ۔ فرمایا کہ بھائی انہیں حضورﷺ سے زیادہ محبت معلوم ہوتی ہے اس لئے کرتے ہیں ۔ مجھے بھی اللہ تعالیٰ محبت نصیب کرے ۔ مولوی عبدالسمیع صاحب خود مجھ سے کہتے تھے کہ ایسے سے بھلا کوئی کیا لڑکے ۔ پھر فرمایا چونکہ میں ایسے بزرگوں کو دیکھے ہوئے ہوں اس لئے کوئی کچھ بھی لے تو برا نہیں معلوم ہوتا ۔