ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اگربیل ہی کو ہانکتے رہیں تو پھر گھر کے اور کام کون کرے اس لئے بیل کے گلے میں گھنٹی باندھ دی ہے جب تک گھنٹی کی آواز کان میں آتی ہے سمجھتے ہیں کہ بیل چل رہا ہے اور جب آواز بند ہوجاتی ہے تو سمجھ جاتے ہیں کہ اب رک گیا اور جاکر پھر اس کو چلا آتے ہیں ۔ طالب علم نے اہتمال نکالا کہ ممکن ہے کہ کھڑا کھڑا سر ہلایا کرے اس سے گھنٹی بجتی رہے ۔ تیلی بولا کہ حضور میرے بیل نے منطق نہیں پڑھی تم اور کہیں سے تیل لے لو اگر سن لیا تو میرا بیل بھی بگڑ جائے گا پھر فرمایا کہ ایسا شخص کیا تصوف کی باتیں سمجھ سکتا ہے حضرت سے کوئی کسی مسئلہ حقائق کی بابت کوئی سوال کرتا تو فرماتے کہ جب کام کرو گے آپ معلوم ہوجائے گا حضرت نے کبھی معترض کے اعتراضات کا کچھ خیال نہیں کیا اور واقعی جب سائل نے کام کیا معلوم ہوگیا ۔ میرے ایک دوست پہلے تصوف کے قائل نہ تھا کہتے تھے کہ چند کلمات اور چند اصطلاحات کا نام تصوف ہے جب انہوں نے کام شروع کیا تو کیفیات طاری ہونے لگیں کہیں بے چینی کہیں مایوسی کبھی گریہ کبھی خندہ ایک دن اپنا حال ذکر کرتے رونے لگے بری حالت ہوئی میں نے کہا کہ تصوف تو چند اصطلاحات کا نام ہے یہ اصطلاحوں سے رونا کیوں آگیا یہ تو محض اصلاحیں ہیں کہنے لگے میری بیوقوفی تھی ۔ (ملفوظ 385) مستحب کیکئے ترک فرض ایک صاحب نے طالب علمی چھوڑ ذکر شغل کا ارادہ ظاہر کیا اور ان مولوی صاحب سے فرمایا کہ مستحب کے لئے فرض چھوڑتے ہو کہاں جائز ہے ترک فرض ہیں ہمیں کیوں شریک کرتے ہو ہم کیسے مدد دیں ۔ پڑھنا کیوں چھوڑتے ہو انہوں نے غالبا کچھ ناداری کا عذر کیا فرمایا کہ کسی مدرسہ کھانا مقرر کرآؤ ۔ سارے ہندستان میں مدرسے ہی مدرسے ہیں یہاں نہ ہو وہاں نہ ہو۔ تیسری جگہ کہیں نہ ہو کسی مسجد میں جاکر رہو ہزاروں طریقے ہیں ۔ کھانا ملنا کیا مشکل ہے ۔ کیا یہ سب روپیہ والے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ لوگ آتے ہیں اپنے کو اصل بناتے ہیں مجھ کو تابع بنانا چاہتے ہیں ۔ (ملفوظ 386) روز کی ڈاک کا روز جواب حضرت جب تک روز کی ڈاک روز ختم نہیں فرمالیتے چین نہیں پڑتا ۔ چنانچہ اکثر بعد مغرب