ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
میں استادی کرو پھر ان صاحب نے آدھی سے کم لی ۔ حضرت نے وہی حصہ اٹھالیا جو انہوں نے اپنے لئے نکال کر رکھا تھا اور وہ آدھے سے کم تھا اور کہ اب یہ تو کہہ نہیں سکتے کہ آدھی نہیں ہے کیونکہ خود ہی نصف نصف تقسیم کی ہے اگر یہ نصف سے کم بتلائیں گے تو میں یہ کہوں گا کہ میرے خلاف کیوں کیا اس پروہ صاحب افسوس سے دیکھنے لگے ۔ فرمایا میں نے اول ہی کہہ دیا تھا کہ استادی نہ کرنا ۔ اب میں نے استادی کی احقر سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ اب تو آپ کی سمجھ میں میرا مکرعظیم ہونا آگیا اس سے بیشتر احقر نے حضرت کا قول نقل کیا تھا کہ اپنا مادہ تاریخ کرم عظیم بتلا کر حضور نے فرمایا تھا کہ چاہیے مکر عظیم کہیئے پھر ان صاحب سے فرمایا کہ خیر بھائی اللہ تعالیٰ برکت کرے اور حلاوت ایمان نصیب کرے ہمیشہ یاد رکھو جس سے دین کا تعلق ہو اس سے تکلف نہیں کیا کرتے ۔ (ملفوظ 377) کتاب کا نفس مطلب سمجھ آنا کافی ہے ایک طالب علم نے عرض کیا کہ میری سمجھ میں کتابیں نہیں آتیں ۔ فرمایا کہ فنا الگ الگ بتلائے جو پورے طور سے بالکل سمجھ میں نہ آئے اور جو کچھ نہ آئے انہوں نے کہا کہ پوری طور پرکوئی فن سمجھ میں نہیں آتا ۔ فرمایا کہ جب پوری طور پر سمجھ میں نہ آوئے تو چھوڑ دیجئے معلوم ہوتا ہے مناسبت نہیں اذا لم تسطع شیئا فدعہ ایسی صورت میں ضروری مسائل اردو میں میں پڑھ لینا کافی ہیں ۔ بعد کوئی گفتگو سے معلوم ہوا کہ نفس مطلب سمجھ میں آجاتا ہے فرمایا کہ بس یہ کافی ہے کہ استاد کی تقریر کے وقت نفس مطلب سمجھ میں آئے چاہے یاد رہے نہ رہے کتاب اگر حل ہوجائے ۔ انشاءاللہ بعد ختم کے جب خود مطالعہ کریں گے استعداد ہوجائیگی بے دل نہ ہوجایئے چاہے رہے نہ رہے کچھ پرواہ نہ کیجئے ۔ (ملفوظ 378) نماز کے وقت میں احتیاط عصر کے وقت کی اذان بوجہ گھنٹہ کی غلطی کے قبل مثلین کے ہوگئی فرمایا کہ خیراذن مختلف فیہ وقت میں ہوئی نماز تو متفق علیہ وقت میں ہوگی ۔ پھر فریاما کہ بعض مساجد میں مثلین سے پہلے نماز ہوجاتی