ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
صاحب ) اٹھائیں کہ پورا حق ادا کردیں گے ۔ ورنہ دوسرا شخص خیانت کرے اور ذمہ داری سے بچنا چاہا اس نے کیا ترکیب کی کہ چادر کے پاس آکر گونگی بن گئی اور اشارہ سے ہوں ہوں کرنے لگی امام صاحب سمجھے کہ یہ اس کا چادرہ ہے گرگیا ہے اس کو اٹھوانا چاہتی ہے ۔ امام صاحب اس چادرہ کو اٹھا کراسے دینے لگے تو وہ بولی کہ یہ لقطہ ہے میرا نہیں اس کی تشہیر کرو امام صاحب چادر کو لیے لیے پھرتے تھے کہ بھائی کس کا ہے بڑھیا بڑی استاد تھی فقہیہ تھی فقیہہ ۔ ملفوظ ( 427) مسلمانوں کو بھی تجارت میں حصہ لینے چاہیے فرمایا کہ جی چاہتا ہے کہ مسلمان اناج کی تجارت کریں ظالم تاجروں کے ظلم سے بچپن بس یہ کریں کہ فصل پر غلہ بھرلیا اور جب نرخ بڑھا بیچ دیا ۔ ظالم تاجر قحط کے زمانہ میں غلہ کو روک کر بڑا ظلم کرتے ہیں مسلمان لوگ اگر کریں تو یہ کسی اچھی بات ہے ۔ کہ قحط سالی میں غریبوں کی بڑی امداد کرسکتے ہیں لیکن مسلمان خود تجارت ہی کوذلیل سمجھتے ہین ۔ ملفوظ ( 428) حضرت حکیم الامت کے والد ماجد کا توکل فرمایا کہ والد صاحب کی عمر 54۔55 برس کی ہوئی جتنی اب میری عمر ہے پھر فرمایا کہ نہایت شوق سے والد ماجد صاحب نے مجھے علم دین پڑھایا یہ سب انہیں کا طفیل ہے تائی صاحبہ نےان سے ایک بار کہا کہ جائداد سے اولاد کا کب کام چلتا ہے نوکری کے بغیر گذر کہیں ہوتی ہے ۔ اور اس کو تو عربی پڑھا رہا ہے جس میں نوکری نہیں مل سکتی یہ بیچارہ کیا کریگا ۔ یہ سن کر والدہ صاحب بگڑے کہا بھابی اب کبھی مت کھنا اس بات سے مجھے بہت صدمہ ہوتا ہے تم نے کیا کہا کہ یہ بیچارہ کیا کریگا تم دیکھنا کہ اس کی جوتیوں سے ورپیہ لگے لگے پھریں گے اور یہ ادھر رخ کریگا وہ دنیا آدمی تھے لیکن اللہ اکبر کس قدر قوی توکل ہے اگر کسی دوریش کے منہ سے یہ قول نکلتا تو لوگ ان کی کرامت سمجھتے ۔ دیکھئے اتنی دور کی بات سمجھ کر انہوں نے مجھے عربی پڑھائی تھی کس قدر توکل تھا ۔ چھوٹے بھائی کو انگریزی پڑھائی ۔ مگر بفضلہ تعالٰٰی اتنا فرق ہے کہ جنہوں نے انگریزی پڑھی ان کو بار افسوس ہوچکا ہے کہ مجھے والد صاحب بے علم دین نہ پڑھایا اور ماشاءاللہ ان کی بھی خوش فہمی اور جب دین ہے ۔ اور مجھے ایک دن بھی بحمداللہ یہ حسرت نہیں ہوئی کہ میں انگریزی کیوں نہ پڑھی دل ان