ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
توجیہ یہ ہے کہ حضرت عزرائیل علیہ السلام بشر کی شکل میں آئے تھے اس لئے پہچانا نہیں انہوں نے روح قبض کرنے کی اجازت چاہی آپ نے سمجھا کہ یہ کوئی قاتل ہے اس لئے دھپ رسید کیا کہ اسے سنیت دوں ۔ آنکھ بھی تو پھوٹ گئی تھی ۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ بشر ہی کی شکل میں آئے تھے ۔ ورنہ صورت ملکیہ میں بشر کا ایسا تصرف موثر نہیں ہوتا ۔ ملفوظ ( 526) اقسام مجاہدہ فرمایا کہ ریاضت ومجاہدہ کی دو قسم ہیں ۔ ایک مجاہدہ اختیار یہ دوسرا مجاہدہ اضطرار یہ ۔ جب کسی پر حق تعالٰی کی رحمت ہوتی ہے تو اس کو مجاہدہ اضطرایہ میں مبتلا کرکے صبر دیتے ہیں جس سے رفع درجات ہوتا ہے ۔ پس ایک مجاہدہ تو یہ ہے کہ خود تقلیل لذات کو اختیار کیا اور ایک یہ کہ خود تو تقلیل لذات نہیں کیا۔ لیکن حق تعالٰی نے اس کو کسی مصیبت میں مبتلا کردیا ۔ مثلا بچہ مرگیا پھر اس نے صبر کیا اس سے رفع درجات ہوا ۔ اس آیت میں اسی کا ذکر ہے ۔ ولنبلونکم الی قولہ اولئک علیھم صلوات من ربھم مجاہدہ اضطراریہ میں بھی اجر ملتا ہے اس سے زیادہ کیا ہے کہ فرماتے ہیں اولئک علیھم صلوات من ربھم ورحمتہ ۔ ملفوظ (527) جسے گولی لگی ہو اس کا علاج ایک اورگولی فرمایا کہ عذر کے زمانہ کا ایک عجیب وغریب قصہ ایک صاحب بیان کرتے تھے لٹیروں نے آگر گولیاں چلانی شروع کیں ایک شخص کی کنپٹی میں آکر گولی لگی ۔ گولی دورسے ائی تھی قوت اس کی ختم ہوچکی تھی ۔ اس لئے کنپٹی کے پار نہ نکل سکی ۔ بیچ دماغ میں جاکر گولی بیٹھ گئی اب نکالو کیسے بڑے پریشان ہوئے کسی کی سمجھ میں تدبیر نہ آئی لوگ سوچ ہی رہے تھے ۔ خدا کی قدرت ایک گولی اسی جگہ اور آگر لگی اور وہ اپنے ساتھ پہلی گولی کو بھی لے کردوسری طرف نکل گئی گولی اس جگہ جابیٹھی تھی جہاں خزانہ نور ہے جس سے آنکھ میں آمد نور کی بھی بند ہوگئی تھی نکلتے ہی آنکھیں کھل گئیں اب صرف زخم رہ گیا جو کچھ دن میں اچھا ہوگیا ۔ بھلا یہ علاج کون تجویز کرسکتا تھا کہ ایک گولی اس کے اور مارو دردم نہفتہ بہ زطبیاں مدعی باشد کہ ازخرزانہ غیبش دوا کنند کون سمجھ سکتا ہے حکمت کو ۔ جو اس بات کو سمجھ گیا ہے اس نے سب کاموں کو خدا ہی پر چھوڑ دیا