ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
جائیگا وہی ٹھیک ہوگا ۔ پھر فرمایا کہ حضرت میں نے اپنے کسی بزرگ کی خدمت ہاتھ پاؤں کی کبھی نہیں کی کہ شاید مجھ سے نہ آئے تو انہیں تکلیف ہو ۔ عمر بھر میں ایک دفعہ مولانا گنگوہی کو پنکھا جھلنے بیٹھا تھا اس وقت مولانا اور میں اکیلے تھے کبھی یہ کام کیا نہیں تھا تھوڑی دیر میں مونڈھے دکھنے لگے ۔ اب کوئی دوسرا وہاں تھا نہیں کہ اس کو دیدوں اور موقوف کردینا برا معلوم ہوا ۔ جی چاہا کہ کوئی آجائے تو اچھا ہو ۔ چنانچہ ایک صاحب آگئے میں نے ان کے حوالہ کردیا ۔ اور جی میں کہا کہ توبہ ہے جو اب پنکھا جھلوں ۔ نہ ہمارے بزرگوں کو کبھی اس کا خیال ہوا ۔ اب جیسا برتاؤ بزرگوں کا دیکھا ہے ویسے ہی کرنے کو جی چاہتا ہے ۔ دیکھئے صحابہ سے زیادہ کون ادب کرنے والا ہوگا ۔ مورخین نے بھی لکھا ہے کہ دنیا میں نظیر نہیں پائی گئی اس محبت تعظیم اور جاں نثاری کی مگر باوجود اس کے جب حضرات صحابہ کو معلوم ہوا کہ حضور کو تعظیم کیلئے کھڑا ہونا ناگواری ہوتا ہے ۔ تو کھڑا ہونا چھوڑ دیا ۔ صحابہ کہتے ہیں کہ ہم کھڑے نہیں ہوتے تھے کہ ناگوار نہ ہو ۔ محمد یعقوب صاحب جب آتےہم کھڑے ہوجاتے مولانا کو تکلیف ہوتی ۔ بہت دن صبرکیا ایک دن فرمایا کہ بھائی مجھے تکلیف ہوتی کھڑے مت ہوا کرو ۔ اس کے بعد سے کھڑا ہونا چھوڑدیا ۔ جب مولوی صاحب آتے تھے بے اختیار جی چاہتا تھا کہ کھڑے ہوجائیں کیونکہ محبت بھی ادب عظمت بھی لیکن یہی خیال ہوتا تھا کہ مولانا کو تکلیف ہوگی جوش کو ضبط کئے بیٹھے رہتے ۔ پھر فرمایا کہ اس صورت میں میرے نزدیک بیٹھا رہنا زیادہ نافع ہے کیونکہ اپناجی چاہتا ہے کہ اٹھیں لیکن شیخ کی کلف کے خیال سے طبیعت کو روک کر بیٹھ رہے مخالف طبیعت مجاہدہ ہے ۔ اب یوں چاہتے ہیں کہ خود پیرصاحب مجاہدہ کریں ۔ یہ عجیب بات ہے کہ جوفارغ ہے مجاہدہ سے یعنی ان کے اعتقاد میں وہ مجاہدہ کرے اور جنہیں حاجت ہو مجاہدہ کی وہ نہ کریں حضرت رسوم کی بدولت حقائق مٹ گئے یہ سب پیرزادوں نے کھانے پینے کے ڈھونگ نکالے ہیں ایک یہ سکھلا رہا ہے کہ خالی آئے ۔ میں ان خود غرضی کے جملوں کے بھی معنی بتادیتا ہوں ۔ کہتا ہوں کہ اس کے یہ معنی ہیں کہ جوخالی جائے گا خلوص سے وہ خالی آئے گا فیض وبرکات سے ۔ اب اس کی ایسی پابندی ہے کہ بعضے تو بلا نزرانہ ملاقات ہی نہیں کرتے کسی سے نہ ہو سکا نذرانہ کا انتظام تو وہ بیچارہ تو یوں ہی رہا ۔