ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
پیرزادوں نے ایک یہ ترکیب بھی ایجاد کی ہے کہ مصافحہ میں نذرانہ دیا جائے سنت کو بھی دنیا کی غرض سے ملا کر خراب کیا ۔ پھر فرمایا کہ ایک صاحب یہاں تشریف لائے بڑے مہزب رئیسوں میں سمجھے جاتے ہیں بہت مہذب اور شائستہ لیکن دنیا کی تہذیب یہی واللہ ! بدوں دین کے یا صحبت اہل دین کے کافی نہیں ہوتی ۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب بھی مہمان تھے سب نے مل کر کھانا کھایا جب کھاچکے تو انہیں رئیس صاحب نے ایک روپیہ جیب میں سے نکال کر میرے اوپر پھینک دیا میں نے اٹھا کر ان پر پھینک دیا ۔ مولانا خلیل احمد صاحب کو ان کی اس حرکت پر بہت غصہ ہوا ۔ انہوں نے کچھ فرمانا چاہا مولانا بہت صاف ہیں میں نے سوچا کہ کہیں انہوں نے مولانا کے فرمانے پر کچھ جواب دے دیا تو بہت بے جا ہوگا اس لئے میں نے خود ہی کہنا شروع کردیا ۔ حالانکہ بڑوں کے سامنے بولنا بے ادبی ہے لیکن اس وقت مصلحت اسی میں تھی پھر کہا تو اتنا کہا کہ کبھی بھی نہ کہتے خوب ہی آڑے ہاتھوں لیا ۔ بڑے چپ ہوئے ۔ مولانا بعد میں فرمانے لگے کہ مجھے ان کی حرکت بہت ہی ناگوار ہوئی ۔ میں خود ان سے کہنے والا تھا کہ یہ کیا بدتہذیبی ہے ۔ میں نے کہا کہ نہیں میرا معاملہ تھا ۔ میرا کہنا انہیں ناگوارنہیں ہوا ۔ آپ کا کہنا ناگوار ہوتا کہ یہ کون ہیں بیچ میں بولنے والے ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ یا تو تکلف ایسا کہ مصافحہ میں دیں یا بے تکلف ایسے کہ منہ پر ہی ماردیں ۔ حفیظ شاعری جونپوری نے ایک کتاب یہاں آنے کے حالات میں لکھی ہے اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ تہذیب جو ہم نے مدتوں میں حاصل کی تھی وہ یہاں آکر معلوم ہوا کہ تہذیب ہی نہیں ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک صاحب آکر کھڑے ہوگئے بیٹھنا چاہتے تھے لیکن بلا اجازت کیسے بیٹھیں میں نے پوچھا کہ کھڑے کیوں ہو کہا کہ بلا اجازت کیسے بیٹھ سکتا ہوں یہ وہی عرفی تہذیب ۔ میں نے کہا کہ اچھا ایک ہفتہ تک بیٹھنے کی اجازت نہیں کھڑے رہو۔ یہ سن کر فورا بیٹھ گئے میں نے کہا کہ یہ کیا سبحان اللہ جب بیٹھنے کی ممانعت نہ تھی تب تو بیٹھے نہیں اور جب صریح ہوگئی تو بیٹھ گئے یہ کیا بات ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک فہیم صاحب یہاں ( سہ دری میں ) آتے ہی چپکے بیٹھ جاتے ہیں سلام بھی نہیں کرتے ۔ایک صاحب نے ان سے اعتراض کیا کہ تم بڑے بدتہذیب ہو بلا سلام کئے آکر بیٹھ جاتے ہو ۔ انہیں نے کہا کہ تم ہی بدتہذیب ہو کہ کام کے وقت سلام کرکے حرج کرتے ہو ۔ کام کے وقت سلام کرنا جائز ہی نہیں ۔ پھر فرمایا کہ فقہاء نے اس راز کو سمجھا ہے انہوں نے ایسے اوقات میں سلام کرنے