ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تو حساب لگانا پڑیگا کہ مارچ ختم بھی ہوگیا یا نہیں مئی ختم ہوئی یا نہیں جب پہلی تاریخ ہوگی تو یہ خیال ہوگا کہ آج تنخواہ وصول ہوئی ہوگی آج روپیہ چلا ہوگا آج راستہ میں ہوگا آج آرہا ہوگا نہ آیا تو لیجئے پریشانی کہ نہ معلوم کیا وجہ ہوگئی ۔ یہ جھگڑا تو یہاں ہوگا اب تو یہ ہے کہ آکود تا ہے من حیث لایحتسب کی شان تو نہ رہیگی کہ جہاں سے گمان بھی نہیں ہوتا وہاں سے حق تعالٰی دیتے ہیں ۔ دوسرے میں نے یہ لکھا کہ براماننے کی بات نہیں گو تمہاری تنخواہ ساڑھے چارسوروپیہ ہے لیکن ضرورتین مختلف ہوا کرتی ہیں بعض دفعہ پانچ سو کا خرچ پڑجائیگا اس وقت تم کو گرانی ہوگی کیونکہ یہ ظاہر ہے ۔ کہ ہر وقت جوش محبت کا نہیں رہتا وہ بڑے سمجھدار آدمی ہیں ۔ انہوں نے لکھا کہ مجھے تعجب ہے کہ ایسی موٹی بات کی طرف لکھنے کے وقت مجھ کو توجہ نہ ہوئی آپ کے خط کو دیکھ کر آنکھیں کھلیں آپ کے خط کا ہرہرحرف آب زر سے لکنھے کے قابل ہے میں رجوع کرتا ہوں اور واپس لیتا ہوں اپنی رائے کو بعد کو انہوں نے کہا کہ آخر اور لوگ بھی تو پیش کرتے ہیں اگر میرا جی چاہے تو مجھے خدمت سے کیوں محروم رکھا جائے میں نے کہا کیا اور لوگ معین کرتے ہیں جیسا کہ تم کرنا چاہتے تھے ۔ غیر معین طور پر کچھ پیش کرو ۔ میں وعدہ کرتا ہوں لے لوں گا جب میں بریلی جاتا تھا کبھی ٹکٹ لے دیتے تھے کبھی پچیس کبھی بیس روپیہ دیدیئے کبھی کچھ کپڑے نبوا دیئے ۔ اور کبھی کچھ بھی نہیں اور زیادہ وہی ہوتا تھا کہ کچھ بھی نہیں ۔ سمجھ گئے وہ میرے مزاق کو اس کے موافق عمل کیا ۔ محبت کی بات تو یہی ہے پھرمیں ایسا کرتا کہ کبھی کبھی قصدا گنی بھائی کے پاس امانت رکھوا دیتا تاکہ انہیں اطمینان ہوجائے کہ ہاں اس کے پاس کافی سرمایہ موجود رہتا ہے ۔ میرے گھر میں کہا کرتی ہیں مجھے ان کی یہ بات بہت پسند آئی کہ ذرا سفر اچھی حیثیت سے جایا کرو کپڑے بھی اچھے ہوں جوتا بھی نیا ہوں ایک آدھ جوتہ اور بھی ساتھ بندھا ہو میں نے کہا کیوں مجھے کسی کو دکھلانا تھوڑا ہی ہے انہوں نے کہا کہ انماالاعمال بالنیات میرا خیال تو یہ ہے کہ اگر لوگ تمہیں خستہ حالی میں دیکھیں گے تو انہیں فکر ہوگی کہ آج کل تنگی میں ہیں کچھ دینا چاہیے اور اگر کپڑے بھی اچھے اور جوتا بھی نیا ہوگا تو سمجھیں گے کہ کسی چیز کی حاجت نہیں سب بے فکر رہیں گے ۔ جب سے میں یہ کرتا ہوں کہ دوچار جوڑے جو اچھے ہوں وہی چھانٹ کر سفر میں لے جاتا ہوں پھر فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے اس بندی خدا میں ذرا بھی حرص نہیں ورنہ نباہ مصیبت ہوتا حضرت نے فرمایا کہ ایسا ہوتا ہے کہ ہدیہ لینے میں اگر کبھی اپنے معمول کو بھول جاتا ہوں تووہ ٹوکتی ہیں کہ تمہارے معمول کے خلاف ہے یہ کیوں لے لیا ۔ پھر فرمایا کہ میں اس واسطے یہ سب باتیں سنا رہا ہوں ا گر ان میں