ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
دوسرے کی تکلیف کی خاطر اپنا حرج ۔ خدمت کی شرائط ۔ رسمی خدمت ۔ ایذاء کی شبہ کی وجہ سے خدمت سے احتیاط ۔ حقیقی ادب عملی وعظمت ۔ پیرزادوں کے ڈھونگ ۔ ایک رئیس کی بد تہذیبی ۔ عرفی تہذیب ۔ دوجماعتیں حکیم کہنے کے قابل ہیں : بعد نماز مغرب حضرت وظیفہ پڑھ رہے تھے دو طالب علم پنکھا حسب معمول جھل رہے تھے جمعہ کا دن تھا ایک صاحب جو دوپہر کے آئے ہوئے تھے پاس جاکر بیٹھ گئے اورخود جھلنے کی غرض سے ایک صاحب زادہ کے ہاتھ سے پنکھا لینے لگے حضرت نے منع فرمایا لیکن انہوں نے اصرار کیا ۔پھر تو حضرت نے آڑے ہاتھوں لیا بہت دیر تک ڈانتے رہے کہ یہ کیا واہیات حرکت ہے اپنا وظیفہ اطمینان سے پورا کرلیا ۔ میرے وظیفہ کو خراب کرنے یہاں آبیٹھے ۔ سورۃ واقعہ پڑھ رہا تھا سب گڑبڑ کردیا ایک تومجھے توفیق ہی نہیں ہوتی اور جو کسی وقت پڑھنے بیٹھتا ہوں تو آپ لوگ نہیں پڑھنے دیتے۔ اب کیا ہر وقت میں آپ ہی لوگوں کی خدمت کرتا رہا ہوں اپنا کچھ کام نہ کروں مجھ کم بخت کو وظیفہ بھی نہ پڑھنے دیا کچھ انصاف بھی ہے عقلیں مسخ ہوگئیں حس رہ جاتی رہی ہٹ غضب کی ہے ۔ اب میں کیسے بے حیابن جاؤں سب سے کیسے بے تکلف ہو جاؤں سب سے تو خدمت نہیں لے سکتا ایسا ہی خدمت کا شوق ہے تو رہیئے دو برس سال بھر میں تو صورت کی زیارت کرائی پھر چاہتے ہیں کہ تکلف کا سا برتاؤ کریں مجھ سے اپنا کام لو میری خدمت کے لئے تم نہیں آئے بڑی خدمت یہ سمجھتے ہیں کہ جوتا اٹھالیا ۔ پنکھا جھل لیا ۔ رسوم نے ناس کردیا ۔ خدا پرستی کربندہ چھوڑ کر بندہ پرستی لوگ کرنے لگے اور جب دوسرا شخص پنکھا جھل رہا ہے تو تم کو کیا حق ہے کہ اس سے پنکھا چھینو اور جو اس کا بھی ایسا ہی جی چاہ رہا ہو جیسا تمہارا ۔ اگر شوق تھا گھر سے پنکھا ساتھ لائے ہوتے دوسرے سے لینے کا کیا حق تھا جمعہ کے وقت سے میں آپ کی حرکتوں کو برداشت کررہا ہوں جب میں بالا خانہ پر گیا تو آپ سڑک پر کھڑے اپنا جلوہ دکھا رہے ہیں اگر آئے تھے تو میرے اوپر کون سا احسان کیا تھا ۔ میں جو اوپر گیا تھا کیا گلی ڈنڈا و کھیلنے گیا تھا یا جھنجھنا بجانے گیا تھا ۔ کوئی کام ہوگا ہا آرام ہوگا ۔ اور یہ دونوں ضروری ۔ پھر اس وقت تک ایک لفظ منہ سے نہیں بولے ۔ یہ عجیب بات