ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بات کہاں ۔ پس جو شخص ہم سے مغلوب ہو اور جس کی بابت یہ یقین نہ ہو کہ اگر جی نہ چاہا تو کچھ لحاظ نہ کریگا آزادی سے انکار کردے گا ان سے اس طرح پوچھنا کب جائز ہے اور اگر ایسے پوچھنے پر وہ اجازت بھی دیدے تو وہ اجازت عندالشرح ہرگز معتبر نہیں نہ اس عمل جائز ۔ ہاں تو وہ صحابی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ نہیں حضور نے فرمایا کہ حضرت عائشہ تو ہم بھی نہیں دعوت کرنے والے کو شرط لگانے کا اختیار ہے تو داعی کو بھی اختیار ہے کہ وہ اس شرط کو چاہے منظور کرے یا نہ کرے وہ ایسے بزرگ اور آزاد تھے کہ نہیں تو نہ سہی اور چل دیئے تھوڑی دور چل کر پھر لوٹے محبت کا جوش ہوا حاضر ہوکر عرض کیا کہ حضرت کھانا بہت اچھا پکا ہے چل کرنوش فرمالیجئے حضور نے پھر فرمایا کیا عائشہ بھی انہوں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا اچھا تو ہم بھی نہیں وہ صحابی پھر لوٹ گئے ۔ تیسرے بار پھر آئے اور پھر عرض کیا حضور نے پھر وہی فرمایا کہ عائشہ بھی ۔ ابکی بار انہوں نے کہا کہ آپ کی یہی مرضی ہے تو اچھا عائشہ بھی ۔ اس موقعہ پر ہمارے حضرت مولانا نے فرمایا کہ میری ایک رائے اس میں ہے وہ یہ کہ شوربہ غالبا تھوڑا تھا ان کا جی چاہتا تھا کہ حضور تنہاپیٹ بھرکر کھالیں اگر حضرت عائشہ بھی ہوئیں تو حضور کا پیٹ نہ بھریگا ۔ لیکن جب معلوم ہوا کہ حضور کی یہی خوشی ہے اخیر میں راضی ہوگئے انہوں نے سوچا کہ اپنے نفس کی خوشی کیلئے میرا جی چاہتا تھا کہ حضور پیٹ بھرکر کھائیں اب یہی بھوکا رہناچاہتے ہیں تو یہی سہی ۔ اس وقت تک حجاب بازل نہیں ہوا تھا حضور آگے آگے حضرت عائشہ پیچھے پیچھے تشریف لے گئیں حضور قبل پوچھنے کے یہ مذاق پیدا فرماچکے تھے ۔ کوئی مولانا صاحب ارشاد صاحب جو اس حدیث سے تمسک کرنا چاہتے ہیں پہلے یہ مذاق تو پیدا کرلیں ورنہ قبل اس لے پوچھنا بھی حرام اور اگر میزبان اجازت بھی دیدے تو اس اجازت پر کسی زائد شخص کو لے جانا بھی حرام ۔ آج کل تو بس اندھا دھند ہورہا ہے کسی کے یہاں دعوت ہوئی اپنے ساتھ اوروں کو بھی لے گئے کسی نے اعتراض کیا تو کہہ دیا کہ صاحب اجازت تو لے لی ہے کسی کو داعی کی طرف سے سفر کیلئے زادراہ دیا جاتا ہے تو جو کچھ خرچ کرنے کے بعد باقی رہ جاتا ہے اکثر تو اس کا تذکرہ بھی نہیں کرتے ۔ حالانکہ اس کو واپس کرنا چاہیے ورنہ خیانت ہے کیونکہ وہ اس کی ملک نہیں کیا جاتا ۔ بلکہ خرچ کرنے کیلئے بطور امانت کے دیا جاتا ہے اگرکسی نے بہت ہی ہمت کی تو یہ کیا کہ بھائی اتنا بچ گیا ہے ۔ اب جیسا تم کہو بس اس کا جواب تو یہی ہے کہ آپ ہی خرچ کرلیجئے بڑی آفت برپا ہے واپس ہی کیوں نہ کردیا